پاکستان

’نواز شریف نے گزشتہ 5 سال میں 25 نجی دورے سرکاری خرچ پر کیے‘

سعودی عرب میں دوستوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ عمرہ ٹرپ کیے گئے، ایک عمرے پر ساڑھے 3 کروڑ روپے کے اخراجات آئے، شہزاد اکبر

اسلام آباد: حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے متعلق ایک اور دھوکہ دہی کا پتا لگا لیا جس میں وہ سرکاری خرچ پر بیرونِ ملک گئے اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ نواز شریف نے اپنے دورِ حکومت کے دوران 2013 سے 2018 تک 25 نجی حیثیت کے دورے کیے جس پر عوام کے ٹیکسز کے 25 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

شہزاد اکبر ایسیٹس ریکوری یونٹ ( اے آر یو) کے بھی سربراہ ہیں، کا کہنا تھا کہ ان 25 بیرونِ ملک دوروں میں سے کچھ ٹرپ سعودی عرب میں دوستوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے کیے گئے، حالانکہ سابق وزیراعظم اچھے خاصے امیر آدمی ہیں اس کے باوجود انہوں نے عمرہ بھی عوام کے ٹیکس کی رقم سے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لوٹی دولت واپس لانے کیلئے 26 ممالک سے معاہدے ہوچکے ہیں، وزیر اعظم

اس کے ساتھ شہزاد اکبر نے نوازشریف کے ذاتی دوروں کے لیے سرکاری جہاز کے غلط استعمال کی بھی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک عمرہ ٹرپ پر تقریباً ساڑھے 3 کروڑ روپے کے اخراجات آئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اے آر یو نے سابق وزیراعظم کے نجی دوروں سے متعلق چھان بین مکمل کرلی ہے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے کیس کے طور پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو ارسال کردیا گیا۔

وزیراعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کےکچھ مزید کیسز کی بھی تحقیقات کی گئیں ہیں اور نیب انہیں نئے سرے سے دیکھے گا۔

سوئس معاہدہ

وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ شہریوں کے اثاثوں کی تفصیلات کے تبادلے کے نئے معاہدے کے تحت آئندہ 6 ماہ میں سوئٹزر لینڈ کی حکومت وہاں چھپائے گئےپاکستانی شہریوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کردے گی۔

مزید پڑھیں: ’لوٹی ہوئی دولت‘ واپس لانے کے لیے پاکستان اور برطانیہ میں معاہدہ

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ گزشتہ 5 سال سے زیر التوا تھا اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جان بوجھ کر اس سے اجتناب برتا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں نے اپنے مفادات کی بنا پر معاہدہ کو سائن نہیں کیا، ورنہ سوئس بینکوں میں رکھی گئی ان کی دولت سامنے آجاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو یہ معلوم ہوا ہے کہ پانامہ پیپر لیک کے بعد بہت سے پاکستانیوں نے اپنے اثاثہ جات سوائٹزر لینڈ سے دیگر ملکوں میں منتقل کرلیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’غیر قانونی طور پر باہر بھیجی گئی دولت واپس لانا اولین ترجیح ہوگی‘

اس لیے ہم نے سوئس حکام نے پاکستانیوں کے پچھلے 5 سال کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کی ہیں جبکہ اس سلسلے میں برطانیہ کے ورجن آئی لینڈ سے بھی معاہدہ جلد متوقع ہے۔