خواجہ آصف کے خلاف 'کرپشن' کے الزامات، نیب نے عثمان ڈار کو طلب کرلیا
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی عثمان ڈار کو خط لکھ کر ان سے سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ثبوت مانگ لیے۔
نیب کی جانب سے خواجہ محمد آصف کی مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے معاملے میں پیش رفت سامنے آئی اور بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے ادارے نے عثمان ڈار کو اس حوالے سے خط لکھ دیا۔
نیب نے اپنے خط میں خواجہ محمد آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ثبوت مانگ لیے۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف کی نااہلی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے ادارے نے عثمان ڈار کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔
نیب کی جانب سے عثمان ڈار کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ خواجہ آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ثبوت فراہم کئے جائیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات کے لیے نیب سے رجوع کیا تھا۔
ادھر نیب کے خط کے بعد عثمان ڈار نے نیب حکام کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا، ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی کرپشن، منی لانڈرنگ اور غیر ملکی فنڈگ کے ثبوت دوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا
عثمان ڈار نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف نے بطور وزیر پانی و بجلی قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچایا، اس کے علاوہ خواجہ آصف نے اقامے کی آڑ میں منی لانڈرنگ کی اور کرپشن کے ریکارڈ توڑے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف نے وفاقی وزیر ہوتے ہوئے غیر ملکی کمپنیوں میں ملازمت کی، ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی کرپشن کے چشم کشا حقائق نیب کے سامنے رکھوں گا۔
یاد رہے کہ 2013 کے انتخابات میں سیالکوٹ کے حلقہ این اے 110 میں عثمان ڈار کو خواجہ آصف کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم انہوں نے اپنی پٹیشن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ کا 28 جولائی والا فیصلہ نقل کیا جس میں انہیں اقامہ رکھنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔
26 اپریل 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا۔
بعد ازاں یکم جون 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق وزیر خارجہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف کو نا اہل قرار دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔