پاکستان

6 نئے قوانین جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں گے، وزیر اعظم

ہماری حکومت نے ابتدائی 100 روز میں قانون سازی کا فیصلہ کرلیا تھا جس کی مجھے خوشی ہے، عمران خان

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے 6 نئے قوانین پر کام مکمل کرلیا جنہیں جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ میں 'پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ' کے موضوع پر ایک روزہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہماری حکومت نے ابتدائی 100 روز میں ہی نئے قوانین کی تیاری کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سے تعلقات پر پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ سول اور کرمنل پروسیجر کورٹ میں ترامیم متوقع ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ’میں پہلا وزیرِ اعظم ہوں جسے چیف جسٹس نے دعوت دی، میں شکر گزار ہوں کہ میں عدالت میں پیش نہیں ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ ریاستِ مدینہ کی کامیابی قانون کی حکمرانی کی وجہ سے تھی اور وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے۔

ڈیمز سے متعلق وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ سوال چیف جسٹس نے اٹھایا کہ ہمارے لیے ڈیمز کی پلاننگ نہیں کی گئی اور پانی کے مسئلے کو اٹھایا، حالانکہ یہ معاملات حل کرنا جمہوری حکومتوں کی ذمہ داری تھی‘۔

مزید پڑھیں: انسداد منی لانڈرنگ کا قانون اگلے ہفتے لا رہے ہیں، عمران خان

عمران خان نے سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر الزام لگایا کہ سابق جمہوری حکومتوں نے اپنی ’سیاسی بقا‘ کے لیے ڈیمز کا مسئلہ حل نہیں کیا اور طویل مدتی منصوبہ بندی سے گریز کیا‘۔

پاناما پیپرز کیس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے ادارے کسی اعلیٰ شخصیت کے خلاف کام نہیں کرتے تھے، تاہم سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ ایک موجودہ وزیرِاعظم کو احتساب کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا۔

انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر چہ سی ڈی اے وزیرِ اعظم کے ماتحت ادارہ ہے لیکن اس کے باوجود بنی گالا کیس میں مجھ سے ’سوالات‘ کرتا ہے اور عدالت کو ضابطے کے مطابق آگاہ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے بتایا امیر بننے کا نسخہ

پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آبی وسائل کی بھی کمی کا سامنا ہے، جنگلات کی کٹائی بھی عروج پر رہی جس کے نتیجے میں آج پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 7ویں نمبر پر ہے۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ شہروں کی وسعت بھی افزائش آبادی کی شرح پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ترجیحات میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق مسئلہ بہت پیچھے تھا، تاہم چیف جسٹس کا اسے مسئلے کو اجاگر کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں جبکہ حکومت نے اس معاملے میں ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی ہیں۔

مزید پڑھیں: لوٹی دولت واپس لانے کیلئے 26 ممالک سے معاہدے ہوچکے ہیں، وزیر اعظم

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی قومی نوعیت کا مسئلہ ہے جس میں سیاسی قیادت، سول سوسائٹی اور علما کو مرکزی کردار ادا کرنا پڑے گا۔

عدالتی نظام پر 'صدیوں' کا بوجھ ہے، چیف جسٹس

قبل ازیں سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں دستیاب وسائل بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 60 برس کے دوران آبادی کو محدود کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پہلے شہروں میں بھی سبزہ ہوا کرتا تھا، لیکن اب لاہور جیسے بڑے شہر تعمیرات سے بھر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت سے تعلقات پر پاکستان کے تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، عمران خان

پاکستان میں عدالتی نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام پر محض 4 یا 5 برس کا بوجھ نہیں بلکہ قیام پاکستان بننے سے بھی بہت پہلے ’صدیوں‘ کا بوجھ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں استعمال ہونے والا قانون قیام پاکستان سے پہلے کا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، ہم قانون سازی نہیں کر سکتے لیکن چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے۔

انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان سے درخواست کی کہ ’پاکستان کے پرانے عدالتی نظام اور قوانین میں تبدیلی کروائیں اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ کو بہترین عدالتی نظام فراہم کیا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر جشن

اس سے قبل سیموزیم میں خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری صحت زاہد سعید کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے قانون سازی کے لیے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

سیکریٹری صحت نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کی آبادی 20 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور ممکنہ طور پر آئندہ 30 برس کے دوران دگنی ہوجائےگی۔

زاہد سعید نے کہا کہ مقصد کے حصول کے لیے سب سے پہلا قدم ٹاسک فورس کی تشکیل ہے۔

اس موقع پر اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے امریکی ماہر بہبود آبادی ڈاکٹر جان بونگاٹز نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ چند دہائیوں کے دوران آبادی میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی کی شرح کو محدود کرنے کے لیے منصوبہ بندی سے متعلق مہمات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: 100 روزہ کارکردگی اور حکومت کا منفرد اشتہار

جان بونگاٹز نے آبادی سے متعلق سمپوزیم کو اچھا قدم قرار دیا۔

سمپوزیم کے دوران ایک دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی جس میں پاکستان کی افزائش آبادی اور اس کے مسائل کو اجاگر کیا گیا۔

بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں کہا کہ 70 کی دہائی میں پاکستان کے پاس بہبود آبادی اور افزائش آبادی سے متعلق دنیا کا سب سے بہترین پروگرام تھا اور اس سیکٹر میں پاکستان میں فقدان نظر آتا ہے۔

وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات

سمپوزیم سے قبل وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ پہنچے تو انہوں نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران آبادی پر قابو پانے سے متعلق کانفرنس کے انعقاد پر بات چیت کی گئی۔

سمپوزیم میں سپریم کورٹ کے ججز، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا، دیگر ممالک کے سفارتکاروں اور علما کرام بھی شریک ہوئے۔