پاکستان

وزیر خزانہ نے ملک میں معاشی بحران کا تاثر مسترد کردیا

ملکی برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کا رجحان ہے، رواں مالی سال کیلئے خسارہ پورا کرلیا گیا ہے، اسد عمر

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے ملک میں معاشی بحران کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کوئی بحران نہیں اور رواں مالی سال کے لیے مالی خسارہ پورا کرلیا گیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں 11ویں جنوبی ایشیائی اقتصادی سمٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی موثر پالیسیوں کے نتیجے میں تمام بنیادی اقتصادی اعشاریے بہتر ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ معیشت کے بارے میں افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ ملک کی خدمت نہیں کررہے‘۔

مزید پڑھیں: اسد عمر اداروں کی عالمی ماہرین کو مطمئن کرنے میں ناکامی پر برہم

خیال رہے کہ وزیر خزانہ کی جانب سے یہ بیان پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 16 ماہ کی بدترین مندی کے اگلے ہی روز دیکھنے میں آیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی گئی تھی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 13سو 35 پوائنٹس کم ہو کر 39 ہزار 160 پر بند ہوا تھا۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ملک کی برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ درآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کا رجحان جاری ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافے پر اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ برس سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے، تاہم اب صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، تاہم مرکزی بینک کو مزید ادارہ جاتی بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی صورتحال ابتر ہے، فوری 12 ارب ڈالر درکارہوں گے، اسد عمر

واضح رہے کہ ایک روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بتایا تھا کہ جمعے کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کرنے کے بارے میں وہ آگاہ نہیں تھے اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے روپے کی قدر میں کمی کی بات ان کے علم میں آئی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ملک کے غیر ملکی اکاؤنٹ کو برقرار رکھنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر می کمی کی کیونکہ حکومت کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے 19 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ملا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگرچہ اسٹیٹ بینک خودمختار ادارہ ہے لیکن انہوں نے انتظامیہ سے کہا کہ حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر اس طرح کا فیصلہ نہیں کریں۔