پاکستان

صاف پانی کرپشن کیس کی تحقیقات مکمل، احتساب عدالت میں ریفرنس دائر

ابتدائی ریفرنس میں 20 ملزمان کو نامزد اور 39 گواہان کو شامل کیا گیا، ملزمان پر 34 کروڑ سے زائد کی کرپشن کے الزامات ہیں۔
|

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے پنجاب میں صاف پانی کرپشن کیس میں تحقیقات مکمل کرتے ہوئے احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کردیا۔

ریفرنس میں نیب لاہور نے صاف پانی کمیشن کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) وسیم اجمل، سابق کنوینر انجینئر قمراسلام سمیت 20 افراد کو نامزد کیا۔

دیگر ملزمان میں خالد ندیم بخاری، ظہور احمد ڈوگر، ناصر قادر بھدل، ظہیر الدین، محمد علی شیخ ، سلیم اختر، مسرور احمد ،محمد تحسین، نورالدین غوری، مسعود اختر میجر ر خالد خان ، کرنل (ر) طاہر مقبول، میجر (ر) عدنان آفتاب خان، مسعودالحسن کاظمی، معین الدین، محمد یونس اور وارث ملک شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صاف پانی از خود نوٹس: معاملے کی تحقیقات نیب کے حوالے کرنے کا انتباہ

ابتدائی ریفرنس میں نامزد ملزمان پر 34 کروڑ 58 لاکھ 28 ہزار روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔

نیب کی جانب سے دائر ابتدائی ریفرنس میں 20 ملزمان کے خلاف 39 گواہان کو شامل کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ نامزد ملزمان نے واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب میں 13کروڑ 6 لاکھ 4 ہزار روپے، سول ورکس اور درخواستوں کی وصولی سمیت دیگر مد میں13 کروڑ 32 لاکھ 80 ہزار جبکہ سولر ورکس اور ان کی قیمتوں کے سلسلے میں 8 کروڑ 19 لاکھ 44 ہزار روپے کی کرپشن کی۔

صاف پانی اسکینڈل

یاد رہے کہ نیب لاہور نے چیئرمین نیب کے حکم پر صاف پانی اسکینڈل کی انکوائری شروع کررکھی تھی۔

صاف پانی کمپنی انکوائری میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ان کے داماد علی عمران، سابق صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث اور سابق رکن صوبائی اسمبلی وحید گل نے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں صاف پانی کا منصوبہ کس طرح بربادی کا شکار ہوا

اپریل میں صاف پانی کمپنی کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ منصوبے پر 4 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود شہریوں کو صاف پانی کی ایک بوند بھی نہیں ملی۔

سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات پر مقامی ماہرین کو ہٹا کر بیرون ملک سے ماہرین بلائے گئے تھے، وزیر اعلی پنجاب نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود صاف پانی کمپنی سے متعلق احکامات دیئے۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) نے عدالت کو بتایا تھا کہ اب تک تقریباً 30 کروڑ روپے غیر ملکی کنسلٹنٹس کی خدمات پر خرچ کیے جاچکے ہیں، مکمل منصوبے کے لیے تقریباً 150 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ 4 ارب روپے کی لاگت سے صاف پانی کے 116 پلانٹس لگائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:کرپشن میں ملوث ہونے کا الزام، صاف پانی کمپنی کے سی ای او مستعفی

واضح رہے کہ نیب نے پنجاب میں شہباز شریف انتظامیہ کی جانب سے قائم کی گئیں 56 سرکاری کمپنیوں میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا گزشتہ سال نومبر میں آغاز کیا تھا۔

ان کمپنیوں پر بےضابطگیوں، خریداری میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی، میرٹ کی خلاف ورزی، اقربا پروری اور وقت پر کئی منصوبے مکمل نہ کرنے کا الزام ہے۔