دنیا

'عدلیہ کی تضحیک' پر ایرانی خاتون صحافی کو 12 سال قید

اس کے علاوہ خاتون صحافی پرسیاسی جماعت یا میڈیا کے ساتھ وابستہ ہونے جبکہ ملک چھوڑنے کی پابندی بھی لگائی گئی ہے۔

تہران: ایران کی خاتون صحافی اور خواتین کے حقوق کی رضا کار 'ہنگامہ شہیدی' کو بغیر کسی الزامات کے 12 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے ایران کی نیوز ایجنسی 'ارنا' کے حوالے سے بتایا کہ خاتون صحافی کے وکیل مصطفیٰ ترک حمیدی کا کہنا تھا کہ 'مذکورہ کیس کے خفیہ ٹرائل اور سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے میں اس کیس کے فیصلے کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کرسکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہنگامہ شہیدی کو 12 سال اور 9 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ ان پر کسی سیاسی جماعت، آن لائن یا میڈیا کے ساتھ وابستہ ہونے جبکہ ملک چھوڑنے کی پابندی بھی لگائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران: ’حجاب‘ کے خلاف احتجاج پر 29 خواتین گرفتار

واضح رہے کہ ہنگامہ شہیدی 2009 کے متنازع صدارتی انتخابات میں اُمیدوار مہدی کاروبی کی مشیر تھیں اور انہوں نے متعدد مرتبہ صحافیوں اور رضا کاروں کو حراست میں لیے جانے پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

2009 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں خاتون رضاکار اور صحافی کو 3 سال کے لیے قید کی سزا دی گئی، ان پر نظام کے خلاف پروپیگینڈا کرنے، غیر قانونی اجتماعات کا حصہ بننے اور ملکی سلامتی کے خلاف اقدامات کے الزامات لگائے گئے تھے۔

بعد ازاں ہنگامہ شہیدی کو 2017 میں ایک مرتبہ پھر کئی ماہ کے لیے قید کردیا گیا اور ان پر کسی بھی غیر ملکی میڈیا گروپ کے ساتھ کام کرنے کی پابندی عائد کردی گئی۔

انہوں نے ایک خط میں خود پر لگنے والے الزامات کو 'جھوٹ پر مبنی' قرار دیا جبکہ اصلاحات پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس حوالے سے خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں ایک ہفتے سے احتجاج جاری، جھڑپوں میں 12افراد ہلاک

رواں سال مئی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کے اکاؤنٹ پر ان کی عدالت میں طلبی کے سمن کو شیئر کیا گیا تھا جن میں ان پر بے عزتی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

نیم سرکاری نیوز ایجنسی آئی ایس این اے کے مطابق اسی ماہ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو تہران میں چیف پراسیکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی کا کہنا تھا کہ 'ہم روزانہ کی بنیاد پر دیکھ رہے ہیں کہ وہ مجرمانہ ٹوئٹ کے ذریعے عدلیہ اور حکام کی تضحیک کررہی ہیں'۔


یہ رپورٹ 2 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی