دنیا

امریکا کا کرتارپور راہداری کھولنے کا خیر مقدم

واشنگٹن نے ہمیشہ جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی کوششوں کی حمایت کی ہے، ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

واشنگٹن: امریکا نے سکھ یاتیریوں کے لیے کرتار پور راہداری کھولنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس اقدام سے پاکستان اور بھارت کی عوام کے باہمی تعلقات میں بہتری آئے گی۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں نیوز بریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو کا کہنا تھا کہ امریکا نے ہمیشہ جنوبی ایشیا کےدونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

رابرٹ پلاڈینو سے پوچھا گیا کہ آپ سکھ یاتریوں کے مقدس مقام کے لیے پاکستان کی جانب راہداری کھولنے کے اعلان پر کیا کہیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ کہ ’مجھے کرتار پور راہداری کے بارے میں علم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھارتیوں کے لیے ایک قسم کا ویزا فری راستہ ہے تا کہ وہ سکھوں کے مقدس مقام پر جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے،وزیر اعظم عمران خان

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان اور بھارت کے درمیا ن عوامی رابطے کے فروغ کا خیر مقدم کریں گے ، میں بس اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم عمرا ن خان امریکا کا دورہ کریں گے یا ٹرمپ حکومت نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کے لیے کوئی ملاقات طے کی ؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی کسی ملاقات کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام اور اس پر وزیر اعظم عمران خان کے ردِ عمل کے بارے میں جب امریکی ترجمان سےپوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو باہمی اعتماد سازی کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’کرتارپور راہداری کامطلب یہ نہیں کہ پاک بھارت مذاکرات شروع ہوں گے‘

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتےہوئے رابرٹ پلاڈینو نے کہا کہ انہوں نے بھی پاکستان کی جانب سے مزید نتائج دینے اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی اور بھروسے کی فضا قائم کرنے پر زور دیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا واشنگٹن چاہتا ہےکہ اسلام آباد طالبان کو افغان امن عمل میں شریک ہونے کے لیے قائل کرے تو انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ’پاکستان سے متعلق ہماری پالیسی بالکل واضح ہے‘۔


یہ خبر یکم دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔