بحریہ انکلیو کے خلاف بھیجی گئی ٹیم کو آپریشن سے پہلے ہی واپس بلا لیا گیا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بحریہ انکلیو کی زمین کو خالی کرانے کے لیے بھیجی گئی ٹیم کو آپریشن کے آغاز سے قبل ہی واپس بلا لیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کی جانب سے بھیجی گئی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی ٹیم کو بحریہ انکلیو سے اس وقت واپس بلایا گیا جب اس نے 510 کینال کی ریاستی زمین کی بحالی کے لیے آپریشن شروع نہیں کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: حد بندی کے خلاف بحریہ ٹاؤن کی درخواست مسترد
بحریہ انکلیو کو بھیجے گئے نوٹس کی مدت 16 نومبر کو ختم ہونے کے بعد سی ڈی اے نے آپریشن کے لیے ’مکمل‘ انتظامات کیے تھے لیکن جب ٹیم وہاں پہنچی تو سینئر حکام کی جانب سے انہیں واپس بلا لیا گیا۔
سی ڈی اے ٹیم مطلوبہ مشینری کے ساتھ سائٹ پر پہنچی تھی اور ان کے ہمراہ شہری انتظامیہ کے حکام سمیت پولیس کی نفری بڑی تعداد میں موجود تھی لیکن اچانک شہری انتظامیہ کے حکام کی جانب سے بغیر کسی ’معقول وجہ‘ کے انہیں واپس بلالیا گیا۔
بعد ازاں ذرائع کے مطابق پراپرٹی ٹائکون ملک ریاض نے سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور سی ڈی اے چیئرمین افضل لطیف اور آئی سی ٹی انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی، یہ ملاقات چیئرمین کے دفتر میں ہوئی، تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ کچھ عرصے قبل سی ڈی اے کے نوٹس پر بحریہ انکلیو انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ متنازع 400 کینال کو سی ڈی اے کے حوالے کرنے کو تیار ہیں جبکہ باقی زمین جو ان کے دعوے کے مطابق مفت ڈسپنسری، بچوں کے لیے پارک اور چڑیا گھر پر مشتمل ہے اس کی ادائیگی کردی جائی گی۔
ذرائع کے مطابق سی ڈیا ے اپنی زمین کو نیلامی کے بغیر فروخت نہیں کرسکتی، اس حوالے سے جب سرکاری ادارے سے پوچھا گیا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے قبضے میں موجود ریاستی زمین کے تبادلے میں متبادل زمین لینے کا کوئی موقع ہے تو انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی شرط نہیں ہے۔
یہاں یہ بات کا ذکر ضروری ہے کہ 2007 میں سی ڈی اے نے اپنے قوانین میں ’نرمی‘ کے بعد ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے ساتھ زمین کا تبادلہ کیا تھا۔
دوسری جانب جب سی ڈی اے ترجمان سید صفدر علی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکمت عملی کے تحت آپریشن موخر کیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ آپریشن سے مقامی افراد کے ساتھ لڑائی کا خدشہ موجود تھا۔
ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ پھر کیوں سائٹ پر اتنی بھاری مشینری بھیجی گئی تھیں تو ان کا کہنا تھا کہ زمینی صورتحال کو بھاپنے کے بعد آپریشن کو موخر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’بحریہ ٹاؤن کو دھوکے سے زمین دی گئی، چاندی دے کر سونا لے لیا گیا‘
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ قبضہ کرنے والوں کو انفرادی بنیاد پر نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں اور نوٹس کی مدت ختم ہونے کے بعد آپریشن کیا جائے گا۔
ملک ریاض کے ساتھ چیئرمین سی ڈی اے کی ملاقات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اس معاملے کے بارے میں نہیں جانتے۔
یاد رہے کہ 9 نومبر کوسی ڈی اے کی جانب سے بحریہ انکلیو کو نوٹس جاری کیا گیا تھا کہ ایک ہفتے میں 510 کینال زمین خالی کردیں، یہ نوٹس مقامی عدالت کی جانب سے متنازع زمین کی حد بندی کے خلاف بحریہ ٹاؤن کی درخواست خارج ہونے کے بعد جاری ہوا تھا۔