پاکستان

پیپلز پارٹی کا قیادت کے ‘میڈیا ٹرائل’ پر چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

جے آئی ٹی اور ایف آئی اے ذرائع کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں جوعدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے، ترجمان بلاول

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ‘میڈیا ٹرائل’ پر نوٹس لیں جو مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘عزت مآب چیف جسٹس نے واضح احکامات دیے تھے کہ شفاف اور موثر تفتیش کو یقینی بنایا جائے گا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) یا فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کا کوئی رکن میڈیا کو کوئی معلومات فراہم نہیں کرے گا’۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘بدقمستی سے جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مختلف مذاکروں اور ذرائع ابلاغ میں زیرتفتیش معاملات پر قیاس آرائیوں کے لیے جے آئی ٹی کے اندرونی ذرائع کا حوالہ کھلم کھلا دیا جارہاہے’۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ

پی پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ مبینہ قیاس آرائیاں پی پی پی قیادت کو بدنام کرنے کے لیے بدنیتی پر مبنی ہے اور ‘عوام کے ذہنوں میں کنفیوژن پھیلارہے ہیں’۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ‘اس سے تفتیش کاروں کی ساکھ پر کئی سوالات اٹھے ہیں، تفتیش کا طریقہ کار اور اس کا نتیجہ پہلے سے ہی تعین کیا گیا ہے’۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار ان کی شکایت پر اس حوالے سے کوئی مناسب اقدام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس منطقی انجام تک پہنچائیں گے، چیف جسٹس

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

سپریم کورٹ نے رواں سال 7 ستمبر کو سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی تھی۔