بچوں کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے والے بین الاقوامی گروہ کے رکن سمیت 2 گرفتار
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی آے) کے سائبر کرائم سرکل نے خیبرپختونخوا کے علاقے ایبٹ آباد میں کارروائی کرتے ہوئے بچوں کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے والے بین الاقوامی گروپ کے رکن کو گرفتار کرلیا جبکہ کراچی سے بھی ایک نوجوان کو حراست میں لے لیا گیا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم وقار احمد کے واٹس ایپ نمبر کی معلومات انٹرپول اسپین نے فراہم کی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ تربیلا میں ملزم وقار احمد کے گھر پر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سرگودھا: بچوں کی غیراخلاقی فلمیں بنانے والا ملزم گرفتار
ایف آئی اے حکام نے دعویٰ کیا کہ ملزم غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والے بین الاقوامی گروپ سے رابطے میں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم بچوں کی غیراخلاقی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتا تھا۔
حکام کے مطابق گرفتاری کے وقت ملزم سے موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل آلات برآمد کیے گئے ہیں اور موبائل فون اور دیگر آلات میں غیر اخلاقی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کراچی سے مبینہ ملزم گرفتار
ایف آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی کے علاقے میٹروول سے ایک نوجوان کو مبینہ طور پر بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے کے گھناونے عمل میں ملوث ہونے پر گرفتار کرلیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار کےمطابق ایجنسی کو ایک شہری کی جانب سے 27 نومبر کو شکایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد کارروائی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد ان کے قبضے سے مختلف تصاویر اور بچوں کی غیر اخلاقی چند ویڈیوز بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مشتبہ نوجوان نے 10 اور 13 سال کے عمر کے بچوں کی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز بناتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سائبر کرائم ایکٹ کے تحت عدالت نے پہلی سزا سنادی
ڈپٹی ڈائریکٹرعبدالغفار نے کہا کہ انہوں نے فیس بک اور انسٹا گرام کے کئی جعلی اکاؤنٹس بنا رکھے تھے اور وٹس ایپ پر بھی گروپ بنائے تھے جہاں وہ کم سن لڑکوں کو شامل کرتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کم سن لڑکوں کی فحش ویڈیوز بنانے کے بعد وہ انہیں بلیک میل کرنے اور ان کے خاندان کو پیسے جمع کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
ایف آئی اے معاملے کی مزید تفتیش کررہی ہے کہ اس فعل میں مزید ملزمان بھی شامل تھے یا نہیں جبکہ ایجنسی اس کو اپنی نوعیت کا پہلا کیس قرار دے رہی ہے۔
اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں کراچی کے علاقے کلفٹن کی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سوہائے عزیز نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے سوشل میڈیا پر فحش مہم چلانے والے گینگ کے ایک کارندے کو گرفتار کیا ہے۔
یاد رہے کہ 9 مارچ 2018 کو سائبر کرائم ایکٹ کے تحت لاہور کی عدالت نے پہلا فیصلہ سناتے ہوئے لڑکیوں کو سوشل میڈیا پر تنگ کرنے والے مجرم کو سزا سنائی تھی۔
گزشتہ سال اپریل میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے سرگودھا سے بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر فروخت کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے اس کا لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر قبضے میں لے لیا تھا۔
تفتیش کے دوران سعادت امین نے انکشاف کیا تھا کہ وہ گذشتہ چند سالوں سے بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز انٹرنیٹ پر فروخت کررہا ہے، امین بچوں کو کمپیوٹر کی تعلیم دینے کا جھانسہ دے کر اس کام میں استعمال کرتا تھا۔
20 اگست 2017 کو صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں خاتون سے گینگ ریپ کے دوران بنائی گئی ویڈیو کے ذریعے اسے متعدد مرتبہ ریپ کے لیے بلیک میل کرنے والے 3 ملزمان کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر فحش مہم چلانے والے گینگ کا کارندہ گرفتار
26 مارچ 2017 کو ایف آئی اے نے پہلی مرتبہ سائبر کرائم قانون کے تحت ایک خاتون کو گرفتار کیا تھا، خاتون پر الزام تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے بیرون ملک مقیم ایک شخص کو بلیک میل کرنے میں ملوث ہیں۔
30 مارچ 2017 کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے ایک خاتون کو بلیک میل کرنے کے الزام میں 2 طلبہ کو گرفتار کرلیا تھا۔