سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضہ، ’پی پی رہنما خورشید شاہ کا نام آرہا ہے‘
سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ کے شہر سکھر میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضے میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ کا نام آرہا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، اس دوران رکن صوبائی اسمبلی رمیش کمار پیش ہوئے۔
اس موقع پر انہوں نے عدالت کے سامنے اس بات کا انکشاف کیا کہ سکھر میں ہندو برادری کی زمینوں پر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رہنما خورشید شاہ کا نام آرہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ اپوزیشن رہنما خورشید شاہ ہیں؟
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر مبینہ قبضے کا نوٹس
جس پر رمیش کمار نے کہا کہ 'جی سکھر سے آنے والی رپورٹ میں خورشید شاہ کا نام ہے'، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے قبضہ کیا، انہیں نوٹس جاری کرتے ہیں۔
دوران سماعت عدالت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا گیا اور ان پر 25 ہزار روپے جرمانہ کردیا گیا، عدالت نے حکم دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ جرمانے کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کروائیں۔
سماعت کے دوران رمیش کمار نے بتایا کہ سندھ میں ڈومکی، مزاری اور شاہ برادری سبھی نے ہندو برادری کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا، ان کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا؟
اس پر رمیشن کمار نے بتایا کہ لاڑکانہ ڈویژن کی رپورٹ مکمل ہوچکی ہے اور لاڑکانہ کی دھرم شالہ، گٹو شالہ پر قبضہ ہے جبکہ شمشان گھاٹ پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔
رمیش کمار کا کہنا تھا کہ بھگوان داس کی زمین پر قبضہ غیر رجسٹر پاور آف اٹارنی کے ذریعے ہوا۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے بعد سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت نے اس معاملے پر التوا کی درخواست کی ہے، جس کی کوئی وجہ نہیں۔
خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں ہندو برادری کی جائیداد پر مبینہ طور پر غیر قانونی قبضے کا نوٹس لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہندو برادری کیلئے ملک کا پہلا قانون سینیٹ سے منظور
چیف جسٹس کی جانب سے یہ نوٹس پروفیسر بھگوان داس کی اہلیہ ڈاکٹر بھگوان دیوی کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر لیا گیا تھا۔
وائرل ویڈیو میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ مافیا طاقت کے زور پر قبضہ کر رہا ہے۔
ویڈیو کے مطابق بالائی سندھ میں اراضی کی جعلی دستاویزات تیار کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے ہندو برادری خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہے اور متعدد ہندو علاقہ چھوڑ کر ملک کے مختلف علاقوں میں چلے گئے ہیں جبکہ دیگر اپنی جائیدادیں فروخت کرنے کی تیاری کرکے علاقے کو چھوڑ رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے میں کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔