پاکستان

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب کو 2 ہفتے میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم

جن کا کیس ہمارے سامنے نہیں ہمیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں، آپ آدھا کچا، آدھا پکا ریفرنس فائل نہ کریں، جسٹس عظمت سعید
|

سپریم کورٹ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو 2 ہفتے میں ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کے ملزمان کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے زیر حراست ہونے کی بنا پر ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کر پارہے۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے جوڈیشل ریمانڈ پر ہی ریفرنس فائل ہوسکتا ہے، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ جن کا کیس ہمارے سامنے نہیں، ہمیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں، آپ آدھا کچا، آدھا پکا، ریفرنس فائل نہ کریں۔

اس موقع پر ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے موکلان 10 ماہ سے جیل میں ہیں، جس پر جسٹس عظمت سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ضمنی ریفرنس فائل ہونے دیں، پھر ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

نیب کی جانب سے ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لیے 3 ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

عدالت عظمیٰ نے نیب کو 2 ہفتے میں ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ملزمان سجاد بھٹہ، منیر ضیاء، بلال کدوائی اور امتیاز حیدر کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل:شہباز شریف کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ منظور

بعد ازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

اس سے قبل 22 نومبر کو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات

5 اکتوبر کوشہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب نے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔