پاکستان سماجی بہبود، تعلیم اور صحت پر کم خرچ کرنے والے ممالک میں شامل
اسلام آباد: اقوامِ متحدہ نے پاکستان کو ایشیا پیسفک ممالک کی اس فہرست میں شامل کردیا ہے جو سماجی بہبود، تعلیم اور صحت عامہ پر سب سے کم رقم خرچ کرتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیائی اور پیسفک ممالک کی جاری کردہ رپورٹ ’سوشل آؤٹ لک فار ایشیا اینڈ دا پیسفک 2018‘ میں بتائے گئے دیگر ممالک میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا، لاؤس، نیپال اور مشرقی تیمور شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مشرقی تیمور کے علاوہ گروپ میں موجود دیگر تمام ممالک اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا محض 5 فیصد حصہ تینوں سماجی شعبہ جات پر خرچ کرتے ہیں جو خطے میں رائج اوسط 9 فیصد سے بھی کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 80 فیصد غریب عوام دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، ورلڈ بینک
ان میں سے اکثریت کم آمدنی والے ممالک ہیں جن کے انسانی اور دیگر وسائل تنازعات اور قدرتی آفات کی وجہ سے زوال پذیر ہیں۔
اس گروپ کے ممالک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج عوام پر سرمایہ کاری کرنے کے لیے سیاسی عزم ہونا اور عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک جانب ایشیا پیسفک خطے کے تمام ممالک پرائمری اسکولوں میں اندراج کی شرح بڑھ کر 90 فیصد ہونے سے بنیادی تعلیم میں خاصی بہتری رونما ہوئی تو دوسری جانب ثانوی تعلیم میں داخلے کی شرح خاصی مختلف ہے جبکہ پاکستان اور کمبوڈیا میں یہ محض 45 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں: زہریلی غربت
واضح رہے کہ ایشیا پیسفک خطے میں ترقی پذیر ممالک اپنی ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کا صرف 3.7 فیصد سماجی بہبود کے شعبہ جات پر خرچ کرتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں یہ اوسط 11.2فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس کم سرمایہ کاری کی بدولت ایشیا پیسفک ممالک کی 60 فیصد آبادی کو بیمار پڑنے، معذور ہونے، بے روزگار ہونے، حاملہ ہونے اور بڑھاپے میں قدم رکھنے کی صورت میں کسی قسم کا کوئی تحفظ حاصل نہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مجموعی طور پر خطے میں جی ڈی پی سے تینوں سماجی شعبہ جات میں کیے جانے والے اخراجات کو عالمی اخراجات کی سطح تک پہنچنے کے لیے ہر سال 281 ارب ڈالر اضافی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک تہائی پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے
چناچہ ان ممالک کو سماجی تحفظ کے پروگراموں پر 2 تہائی مزید اخراجات کرنے کی ہدایت دینے کی ضروت ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایشیا پیسفک خطے میں 1.2 ارب افراد اب بھی 3.20 ڈالر روزانہ آمدنی سے کم میں زندگی گزار رہے ہیں۔
جس میں سے 40 کروڑ افراد 1.90 ڈالر روزانہ آمدن کے باعث خطِ غربت سے نیچے خاصی مشکل زندگی گزار رہے ہیں، اس تعداد میں سے 2 تہائی افراد جنوبی ایشیا بالخصوص بھارت میں مقیم ہے۔
رپورٹ میں اس کے حل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے بتایا گیا کہ اس کے لیے ان ممالک کی حکومتوں کو سماجی بہبود، تعلیم اور صحت عامہ کے شعبوں میں عوام پر کیے جانے والے اخراجات میں اضافہ کرنا ہوگا۔
یہ خبر 28 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔