پاکستان

سپریم کورٹ: تحریک لبیک کی قیادت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری نے جلسوں میں جو زبان استعمال کی کیا وہ توہین عدالت نہیں؟ درخواست میں موقف
|

سپریم کورٹ میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔

ٹی ایل پی کے دونوں رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بیرسٹر مسرور شاہ نے دائر کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کیا دونوں رہنماؤں کے پاس عدالت کو بدنام کرنے کا لائسنس ہے؟ کیا دونوں رہنماؤں کو یہ اجازت حاصل ہے کہ وہ عدالت کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کریں؟

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کیا آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق سب کو حاصل نہیں؟ کیا عدالت انصاف کی فراہمی شفاف اور بلا خوف و خطر فراہم نہیں کرتی؟

مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی 30 روز کے لیے نظر بند، سیکڑوں کارکنان گرفتار

درخواست میں کہا گیا کہ کیا تمام شہریوں کو آئیں کے تحت ریاست کے ساتھ وفاداری نہیں کرنی چاہیے؟

اس میں کہا گیا کہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے مقدمے کے بعد خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری نے عدالت کی بے توقیری کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ پُرامن احتجاج جمہوری معاشرے میں ہر ایک کا حق ہے لیکن کسی سیاسی پارٹی کو احتجاج کی آڑ میں دیگر شہریوں کی زندگی کو مفلوج کرنے حق حاصل نہیں۔

درخواست میں پوچھا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے جلسے جلوسوں میں جو زبان استعمال کی کیا وہ توہین عدالت نہیں؟

درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرکے انہیں سزا دی جائے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ماہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام سے بری کرنے کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک نے ملک بھر میں 3 روز تک احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ، غداری کی دفعات شامل کرنے پر فیصلہ محفوظ

مذہبی و سیاسی جماعت نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے معاہدے کے بعد یہ احتجاجی دھرنا ختم کیا تھا، جس کے تحت حکومت نے آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی اور فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل پر معترض نہ ہونے کی حامی بھری تھی۔

جس کے بعد 24 نومبر کو ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی کو 30 روز تک نظر بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور ساتھ ہی ملک بھر میں ان کی پارٹی کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'خادم حسین رضوی کو حفاظتی تحویل میں لے کر مہمان خانے منتقل کیا گیا ہے'۔