جارج آرویل، 1984 اور آج کی دنیا
برطانوی مصنف اور صحافی جارج آرویل کا ناول ’1984‘ دوسری جنگِ عظیم کے بعد 1949ء میں چھپا، جس میں مستقبل کی ایک خیالی دنیا کو 3 حصوں یوریشیا (یورپ اور ایشیا)، مشرقی ایشیا اور اوشیانیا میں بٹا ہوا دکھایا گیا ہے۔
ناول کا پلاٹ مستقبل کے انگلینڈ، جو کہ اوشیانیا کا حصہ ہے، میں سیٹ ہے جس کا دارالخلافہ لندن ہے۔ انگلینڈ میں حکمران جماعت کی جانب سے سخت آمریت لاگو ہے جس کا سربراہ ’بگ برادر‘ ہے۔ پارٹی کا کوئی نام نہیں لیکن اسے انگریزی میں ’دی پارٹی‘ کہا جاتا ہے۔
لندن میں پولیس اور دیگر ریاستی ادارے ٹیلی اسکرین نام کی ایک جدید مشین کے ذریعے ہر شہری کی حرکات و سکنات کو براہ راست دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ دوسری جانب شہر میں جگہ جگہ طویل القامت پوسٹر آویزاں ہیں جن پر بہت بڑے حروف میں ’بگ برادر آپ کو دیکھ رہا ہے‘ کے الفاظ کنندہ ہیں جو کہ ہر شہری کو ہمہ وقت زیرِ نگرانی ہونے کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔
پارٹی کا ماننا ہے کہ ماضی پر مکمل ضابطہ رکھ کر ہی مستقبل کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور ماضی پر ضابطہ رکھنے کے لیے حال کو قابو کرنا ضروری ہے۔ اسی وجہ سے پارٹی ہمیشہ وقت کی سیاسی ضروریات کے پیشِ نظر تاریخ کو مسخ کرنے اوراس میں تغیرات لانے میں مصروفِ عمل ہے۔ پارٹی کی طرف سے لاگو کیے گئے قوانین کے مطابق مرد اور عورت کو کسی بھی قسم کے تعلقات رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔