دنیا

ایران کے مغربی علاقے میں زلزلہ، 115 افراد زخمی

زلزلے کی شدت 6 اعشاریہ 4 تھی اور اس کا مرکز سرپل زھاب سے 17 کلومیٹر دور جنوب مغربی علاقہ تھا، انسٹیٹوٹ آف جیو فزکس

ایران کے شہر سرپل زھاب کے قریب مغربی علاقے میں 6اعشاریہ 4 شدت کے زلزلے میں کم از کم 115 افراد زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے انسٹیٹیوٹ آف جیو فزکس کا کہنا تھا کہ زلزلے کا مرکز سرپل زھاب سے 17 کلومیٹر دور جنوب مغربی علاقہ تھا اور 7 کلومیٹر گہرا تھا۔

—فوٹو:اے ایف پی

صوبے کرمانشاہ کے گورنر ہوشنگ بیزویند نے مقامی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ سرپل زھاب اور اس سے ملحق شہر گیلان غرب میں کم از کم 115 افراد زخمی ہوئے۔

ایرانی انسٹیٹیوٹ کے مطابق زلزلے کے بعد پورے علاقے میں 7 جھٹکے محسوس کیے گئے اور ان کے اثرات عراق کے سرحدی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

ہلال احمر ایران کے عہدیدار مرتضیٰ سلیمی کا کہنا تھا کہ زلزلہ ان علاقوں میں آیا ہے جہاں گزشتہ برس آنے والے زلزلے کے بعد تعمیراتی کام جاری تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران-عراق سرحد پر 7.3 شدت کا زلزلہ، 415 افراد ہلاک

یاد رہے کہ ایران کے صوبے کرمانشاہ میں گزشتہ برس نومبر میں 7 اعشاریہ 3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 620 افراد لقمہ اجل بنے تھے جن میں سے اکثریت سرپل زھاب کے رہائیشیوں کی تھی۔

کرمانشاہ میں آنے والے اس زلزلے میں 12 ہزار افراد زخمی ہوئے تھے اور 30 ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا تھا جس کے نتیجے میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہوگئی تھی جبکہ پہاڑی علاقے میں سردی کا موسم بھی شروع ہوچکا تھا۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ برس آنے والے زلزلے کے بعد تعمیرات کے لیے اربوں ڈالرز کا تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ ایران کو اپنی معیشت کی مجموعی حالت کو بہتر کرنے کے لیے سخت چیلنجز درپیش تھے۔

مزید پڑھیں:ایران-عراق سرحد پر زلزلے کے بعد کے خوفناک مناظر

قبل ازیں ایران کے مغربی صوبے میں اگست میں بھی 6 اعشاریہ صفر شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 2 افراد جاں بحق اور 250 سے زائد بے گھر ہوگئے تھے۔

ایران ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں زلزلے وقتاً فوقتاً آتے رہتے ہیں۔

ایران کی تاریخ کا بدترین زلزلہ 1990 میں آیا تھا جس کی شدت 7 اعشاریہ 4 تھی اور اس کا مرکز ایران کا شمالی علاقہ تھا اور ایک اندازے کے مطابق 40 ہزار افراد جاں بحق اور 3 لاکھ سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اس خطرناک زلزلے کے بعد 5 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے تھے، درجنوں قصبے صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے اور تقریباً 200 دیہات ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے۔