دنیا

افغانستان: جھڑپ میں ایک امریکی فوجی ہلاک

امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد رواں برس ہلاک ہونے فوجیوں کی تعداد مجموعی طورپر10 ہو گئی، رپورٹ

افغانستان میں ’طالبان‘ کے ساتھ جھڑپ میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہوگیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی کہ 25 سالہ سارجنٹ لینارڈرو اے ایس صوبے ہلمند میں ہلاک ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا افغانستان واقعی امریکا کے لیے ایک اور ویتنام ہے؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز کابل میں’اندورنی حملے‘ میں ایک امریکی فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔

امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد رواں برس ہلاک ہونے فوجیوں کی تعداد مجموعی طورپر10 ہو گئی۔

امریکی محکمہ دفاع نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’رواں ماہ 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے‘۔

صوبہ ہلمند میں امریکی فوجی کی ہلاکت سے متعلق امریکی فوجیوں کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل لورین بیمر نے بتایا کہ سارجنٹ لینارڈرو پر چھوٹے ہتھیار سے حملے میں زخمی ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں زخمی حالات میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاسکے اور ہلاک ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 'امریکا کی موجودگی میں افغانستان میں داعش کیسے آئی'

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق واقعہ کے تحقیقات کی جاری ہے۔

سارجنٹ لینارڈرو سیکنڈ پلاٹون میں افسر تھا اور 2012 میں بھرتی ہونے کے بعد سے اب تک تیسری مرتبہ افغانستان تعینات ہوچکا تھا۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کی نئی حکمت عملی کے تحت افغانستان میں عسکری مشیروں، تربیت کاروں اور اسپشل فورسز کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے فضائی مدد شامل تھی، اس کے علاوہ طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے آمادہ کرنا بھی نئی حکمت عملی کا حصہ تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں امریکی مداخلت کے مخالف رہے لیکن ان کے مشیروں نے انہیں افغانستان میں جنگ جاری رکھنے پر راضی کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: اقوام متحدہ کی بمباری میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات

ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس 3 ہزار اضافی فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کی منظوری دی تھی اس طرح کل امریکی فوجیوں کی تعداد 15 ہزار ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 کو نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد امریکا نے افغانستان پر حملے کا آغاز کیا تھا۔

امریکا کی جانب سے ان حملوں کا ذمہ دار عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ٹھہرایا گیا، تاہم عدم اور ناکافی ثبوتوں کی روشنی میں ہی سابق امریکی صدر جارج بش نے اسامہ کے میزبان ملک افغانستان پر یلغار کی تھی، جس کے بعد دہشت گردی کے جن نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔