’پادریوں کے ہاتھوں جنسی ہراساں ہونے والی نن نے خاموشی توڑ دی‘
کیتھولک چرچ کی عالمی تنظیم برائے نن نے مطالبہ کیا ہے کہ پادریوں کے ہاتھوں جنسی ہراساں کا نشانہ بننے والی تمام نن "خاموشی اور خوف کا دائرہ" توڑ کر اپنی آواز بلند کریں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انہوں نے زور دیا کہ اپنے ساتھ ہونی والی جنسی زیادتی کو پولیس میں رپورٹ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: 4 بھارتی پادریوں پر ریپ اور بلیک میلنگ کا الزام
دنیا بھر سے 5 لاکھ نن کی نمائندہ تنظیم انٹرنیشنل یونین آف سپریریور جنرل نے حلف لیا کہ وہ جنسی ہراساں کی متاثرہ نن کی مدد کرے گی اور انصاف کے حصول کے لیے اقدامات کریں گی۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام "خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے" کی مناسبت سے جاری ایک پروگرام میں نن کی نمائندہ تنظیم نے اعلامیہ جاری کیا کہ افریقہ اور بھارت میں پادریوں کی جانب سے نن کو جنسی ہراساں کرنے کے کئی واقعات پیش آتے ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی کیرالا میں پادری فانکو ملاکول کو ریپ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پوپ فرانسس نے انہیں جنسی اسکینڈل کی بنیاد پر ذمہ داری سے فارغ کردیا تھا۔
مزیدپڑھیں: خواتین کیلئے بھارت دنیا کا خطرناک ترین ملک
پادری فانکو ملاکول پنجاب کی شمالی ریاست جالندھر میں روم کیتھولک ڈایوسس کے سربراہ تھے جن پر2014 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں 13 مرتبہ نن کے ساتھ ریپ کا الزام ہے۔
تنظیم نے واضح کیا کہ "چرچ کی بدنامی کا خوف دلا کر جنسی تشدد کے خلاف آواز بلند نہ کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ "ہم جنسی ہراساں کے خلاف صاف اور شفاف سول اور کرمنل رپورٹ کی حمایت کرتے ہیں چاہے وہ چرچ میں ہو یا معاشرے کے دیگر طبقوں میں"۔
یہ بھی پڑھیں: ‘300 مذہبی پیشواؤں نے 1 ہزار بچوں کا ریپ کیا‘
یاد رہے کہ رواں برس اگست میں نیویارک کی نئی جیوری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پنسلوینا میں 6 کیتھولک انتظامیہ سے حاصل دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ تقریباً 300 پادریوں نے ایک ہزار سے زائد بچوں کا ریپ کیا۔
جیوری نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ریپ کا شکار بے شمار بچوں کا ریکارڈ غائب ہے یا وہ ہزاروں لوگوں کے سامنے خود کو پیش کرنے سے خوف زدہ ہیں‘۔