دنیا

بحرین میں اپوزیشن جماعتوں پر پابندی کے باوجود انتخابات کا انعقاد

الیکشن میں 41 خواتین سمیت 293 امیدوار ہیں، پارلیمانی کے ساتھ ہی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے, رپورٹ

خلیجی ریاست بحرین میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں پر پابندی کے باوجود پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ’اے ایف پی‘ کے مطابق ملک کی 2 سب سے بڑی اپوزیشن جماعتوں ’الوفاق‘ اور سیکیولر نظریات کی حامل ’وعد‘ کو انتخابات میں امیدوار کھڑے کرنے سے روک دیا گیا جس کے بعد ان کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا۔

ملک کے مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے ووٹنگ کا آغاز ہوا اور غیر معمولی طور پر رات 8 بجے تک جاری رہے گی، حکام کے مطابق انتخابات میں 41 خواتین سمیت 293 افراد حصہ لے رہے ہیں جبکہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ہی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین میں اپوزیشن جماعت پر پابندی عائد، اثاثے ضبط

بحرین کے شاہ حماد نے ستمبر میں دیے گئے ایک بیان میں عوام پر زور دیا تھا کہ وہ بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لیں۔

بحرین کے پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس ماہ انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں کم از کم 6 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ سال 2011 کے بعد سے بحرین میں انتظامی بحران کا آغاز ہوا تھا جب سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر چڑھائی کردی تھی جو آئینی بادشاہت اور ملک میں منتخب وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے 2014 میں ہونے والے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کردیا تھا اور اسے ڈھونگ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: بحرین: دہشت گردی کا الزام، عدالت نے 24 افراد کی شہریت ختم کردی

2011 سے اب تک حکام سیکڑوں مخالفین کو حراست میں لے چکی ہے جس میں ال وفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان سمیت شیعہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ قیادت بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ حکومتِ بحرین متعدد شہریوں کی شہریت بھی منسوخ کر چکی ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ انہیں بحرین میں سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے پر سخت تحفظات ہیں۔

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈوین کینی جو ایک محقق ہیں، کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 برس سے بحرین میں کریک ڈاؤن میں سیاسی مخالفین کو حراست میں لینا، خوفزدہ کرنا، اور خاموش کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے بحرین کو مسلح تصادم کی دھمکی دے دی

خیال رہے کہ سنی اکثریت پر مشتمل بحرینی حکام ملک میں کشیدگی کا ذمہ دار ایران کو قرار دیتے ہیں۔

اس صورتحال پر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ بحرین میں سرگرم کارکنوں کے خلاف درج کیے گئے اکثر مقدمات بنیادی معیارات کو پورا نہیں کرتے ہیں۔