اداکار کا کہنا تھا کہ ’میں زیادہ سوچتا نہیں ہوں، ایک خیال سنا، اس کے بارے میں سوچا، اگر اچھا ہوا اور مجھے پسند آیا تو بس کرلیا، میں پھر اس کی تفصیلات میں نہیں جاتا، اب شاید آپ کو ایسا کرنا پڑتا ہے، لیکن پہلے کے دور میں فلم سازی خاصی مختلف تھی، میں نے کبھی اپنی فلموں کے اسکرپٹس نہیں پڑھے، میں صرف ہدایت کار سے اس کے خیال کو سنتا ہوں اور فلم کرلیتا ہوں، میں ہمیشہ کہانی لکھنے والے سے سمجھتا ہوں، کیوں کہ آخر میں وہی اسکرین پر نظر آتا ہے‘۔
یاد رہے کہ سنی دیول نے 1983 میں فلم ’بےتاب‘ کے ساتھ ڈیبیو کیا، جس کے بعد سے وہ کئی بہترین فلموں کا حصہ بن چکے ہیں، جن میں ’گھایل‘، ’دامنی‘، ’غدر ایک پریم کتھا‘ اور ’ڈر‘ شامل ہیں۔
ویسے تو فلموں کے اسکرپٹس پڑھے بغیر ان میں کام کرنا کسی بڑے خطرے سے کم نہیں، تاہم سنی دیول اس ہی طرح اپنے کیریئر کو آگے لے کر بڑھنے چاہتے ہیں۔
سنی دیول نے کہا کہ ’میں اسے کوئی جوا نہیں سمجھتا، میں ایسا کرتا ہوں، کیوں کہ مجھے ایسا کرنا پسند ہے‘۔
62 سالہ سنی دیول اس وقت اپنی فلم ’بھئیا جی سپرہٹ‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں، جو 23 نومبر کو سینما گھروں میں پیش کی گئی۔
اس فلم میں سنی دیول کے ہمراہ پریتی زنٹا اور ارشد وارثی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔