پاکستان

شہباز شریف کاکینسر ٹیسٹ غیرتسلی بخش، سی ٹی اسکین تجویز

کوئی پریشانی کی بات نہیں، شہباز شریف کینسر سروائیور ہیں اس لیے باقاعدگی سے چیک اپ کی ضرورت ہے، مریم اورنگ زیب

قومی احتساب بیورو (نیب) کی زیرحراست پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا خصوصی میڈیکل بورڈ نے طبی معائنہ کیا اور ان کے کینسر کی رپورٹ کے نتائج کو غیرتسلی بخش قرار دیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے تاہم باقاعدگی سے چیک اپ کی ضرورت ہے۔

مریم اورنگزیب نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں شہباز شریف کینسر سروائیور ہیں اور ان کو جس طرح کے ماحول میں رکھا گیا ہے وہ کینسر کے مریض کے لیے صحیح نہیں ہے، قیدیوں کے بھی اپنے حقوق ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے شہباز شریف کو سی ٹی اسکین کی تجویز بھی دی ہے اس لیے ان کا باقاعدگی سے میڈیکل چیک اپ کرایا جائے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں تاہم ان کے باقاعدگی سے چیک اپ کی ضرورت ہے، امید ہے ڈی جی اور چیئرمین نیب اس کا نوٹس لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

انہوں نے قوم سے شہباز شریف کی صحت یابی کے لیے دعا کی درخواست کی۔

قبل ازیں ذرائع سے حاصل ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ خصوصی میڈیکل بورڈ نے شہباز شریف کا 30 منٹ تک شہباز شریف کا طبی معائنہ کیا اور رپورٹ تیار کی جس کو نیب حکام کے حوالے کر دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کا بی پی، دل کی دھڑکن، نبض کی رفتار معمول کے مطابق تھی جبکہ میڈیکل بورڈ نے شہباز شریف کو سٹی اسکین تجویز کر دیا۔

میڈیکل بورڈ نے شہباز شریف کے کینسر کے ٹیسٹ کا جائزہ لینے کے بعد ٹیسٹ کا نتیجہ غیر تسلی بخش قرار دیا اور کہا گیا کہ رپورٹ میں کروموگریننین کی مقدار مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

خیال رہے کہ شہباز شریف کچھ عرصہ سے سرطان میں مبتلا ہیں جس کا انہوں نے علاج بھی کرایا تھا اور ذرائع کے مطابق وہ ہر تین ماہ میں پیٹ کا سٹی سکین کراتے ہیں، اور سٹی سکین ٹیسٹ معمول کی کارروائی ہے۔

میڈیکل بورڈ نے شہباز شریف کے کینسر اسپیشلسٹ سے معائنے کی بھی تجویز دی ہے جوجلد کرایا جائے گا۔

یاد رہے کہ نیب نے شہباز شریف کو صاف پانی کیس کی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا اور جب 5 اکتوبر کو وہ پیش ہوئے تو انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ان کے حوالے کردیا تھا۔