پاکستان

عبوری ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر ڈاکٹر شاہد مسعود گرفتار

کیس میں کاشف ربانی بھی شریک ملزم ہیں،شاہد مسعود نےجعلی کمپنی کےساتھ کرکٹ میچز کےنشریاتی حقوق کامعاہدہ کیا،وکیل پی ٹی وی

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) بدعنوانی کیس میں ادارے کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اور معروف اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر انہیں گرفتار کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے پی ٹی وی بدعنوانی کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی جانب سے دائر کی جانے والی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے احکامات جاری کیے۔

دوران سماعت کیس میں شریک ملزم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شاہد مسعود کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں تھا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یعنی وہ مقدمے میں نامزد ملزم نہیں۔

مزید پڑھیں: سابق ایم ڈی پی ٹی وی ڈاکٹر شاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

اس موقع پر پی ٹی وی کے وکیل محمد نذیر جواد نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں پی ٹی وی کے کاشف ربانی بھی شریک ملزم ہیں، شاہد مسعود نے جعلی کمپنی کے ساتھ کرکٹ میچز کے نشریاتی حقوق کا معاہدہ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جعلی کمپنی کو معاہدے کے وقت 3 کروڑ 70 لاکھ کی فوری ادائیگی کی گئی، کمپنی لاہور میں کیٹرنگ اور دیگوں کا کام کرتی تھی، اس جعلی کمپنی کو کاشف ربانی اور شاہد مسعود کے علاوہ کوئی اور نہیں جانتا تھا۔

اس پر ملزم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی وی کی انکوائری کمیٹی نے جعلی کمپنی سے معاہدے کا ذمہ دار شاہد مسعود کو قرار دیا اور شاہد مسعود کو انکوائری میں شامل ہی نہیں کیا گیا اور وہ مستعفی بھی ہو چکے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے لیگل ایڈوائزر کی تیار کردہ دستاویز پر دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی کرپشن کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

جس پر پی ٹی وی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شریک ملزم کاشف ربانی ضمانت مسترد کرنے پر 1 کروڑ 29 لاکھ روپے واپس کر چکے ہیں اور شریک ملزم روشن مصطفی گیلانی نے بھی 80 لاکھ روپے واپس کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شریک ملزم کہتے ہیں کہ باقی رقم ڈاکٹر شاہد مسعود نے ادا کرنی ہے۔

عدالت نے پی ٹی وی بدعنوانی کیس میں معروف اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرلیا۔

25 اکتوبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کرپشن کیس میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی اور سینئر صحافی شاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال جون میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق ایم ڈی اور سینئر صحافی شاہد مسعود کے خلاف مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی بد عنوانی کے الزام میں نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کی پابندی عائد

یہ بھی یاد رہے قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 6 سالہ بچی زینب کے کیس میں بھی متنازع بیان اور انکشاف کی وجہ سے ڈاکٹر شاہد مسعود پابندی کا سامنا کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 20 مارچ 2018 کو سپریم کورٹ نے قصور میں 6 سالہ بچی کے ریپ اور قتل میں مجرم عمران علی سے متعلق ڈاکٹر شاہد مسعود کے انکشافات پر ازخود نوٹس کی سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کے لیے ٹی وی پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ ان سے تحریری معافی نامہ بھی طلب کیا تھا۔