بچت کیلئے صرف نوڈلز کھانے والی لڑکی ہسپتال جا پہنچی
اگر ایسا کہا جائے کہ شاپنگ اور خصوصاً سیل میں شاپنگ کے بغیر لڑکیوں کی زندگی کا تصور نہیں تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ کم پیسوں میں زیادہ شاپنگ کرنے کا مزا ہی الگ ہے، لیکن چین میں ایک طالبہ نے سیل میں شاپنگ کرنے کے لیے کچھ اس طریقے سے بچت کی جو ان پر اُلٹی پڑ گئی اور جمع پونچی علاج پر خرچ ہوگئی۔
جی ہاں، چین کی ایک یونیورسٹی طالبہ نے سنگلز ڈے (بلیک فرائیڈے کا چینی ورژن) کے لیے بچت کرتے ہوئے کئی ہفتے تک مستقل نوڈلز کھائے، تاہم شاپنگ کے لیے پیسے بچانے کا یہ طریقہ اسے اس وقت مہنگا پڑ گیا جب وہ صرف نوڈلز کھانے کی وجہ سے بیمار ہو کر ہسپتال پہنچ گئی اور ساری رقم علاج پر خرچ ہوگئی۔
اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق نومبر کے آغاز میں ہانگ جیا نے اس وقت خبروں میں جگہ بنائی جب انہوں نے بتایا تھا کہ وہ 15 اکتوبر سے صرف نوڈلز پر زندہ ہیں، تاکہ وہ سنگلز ڈے کے لیے رقم بچا سکیں۔
سنگلز ڈے دراصل دنیا میں آن لائن اور آف لائن شاپنگ کا دن ہے۔
ویسے تو نوڈلز کے کئی فوائد ہیں، ان کی قیمت کم ہے، نوڈلز پکانا بھی آسان ہے اور ان سے آپ کا پیٹ بھی بھر جاتا ہے لیکن یہ کسی بھی طریقے سے ایک متوازن غذا نہیں۔
مزید پڑھیں: غذاﺅں کے حوالے سے دنیا میں پائے جانے والے توہمات
چینی طالبہ نے بھی پیسے بچانے کے اس طریقے سے یہی سیکھا کہ صرف نوڈلز کھا کر آپ زندہ نہیں رہ سکتے۔
وائرل ہونے والی پیئر ویڈیو میں ہانگ جیا نے بتایا کہ انہوں نے انتہائی سستی غذا (نوڈلز) کھا کر 7 سو 94 یوآن (108 ڈالر) جمع کیے تھے اور یہ رقم انہوں نے 11 نومبر کو شاپنگ پر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم ہانگ جیا اپنی جمع کی ہوئی رقم سے شاپنگ نہیں کر سکیں کیونکہ بیمار ہونے کی وجہ سے انہوں نے سنگلز ڈے ہسپتال میں گزارا۔
حال ہی میں مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یونیورسٹی کی وہ طالبہ جس نے اپنی بچت کے طریقے سے انٹرنیٹ پر دھوم مچادی تھی وہ سنگلز ڈے سے ایک روز قبل بیمار ہوگئی اور ان کی جمع کی گئی ساری رقم علاج پر خرچ ہوئی۔
ہانگ جیا نے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں نے اپنی بچت کا زیادہ تر استعمال بہتر ہونے کے لیے کیا، ڈرپس میں ایک ہزار یو آن (144 ڈالر) اور دوائیوں پر 100 سے زائد یو آن خرچ ہوئے‘۔
یہ بھی پڑھیں: 13 ممالک کے 13 ذائقہ دار کھانے
انہوں نے بتایا کہ انہیں تیز بخار کے باعث ہسپتال میں داخل ہونا پڑا، تاہم انہوں نے اپنی بیماری سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ہانگ جیا کی بیماری پر تبصرہ کرتے ہوئے چین کے سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ان کی بچت کرنے والی غذا ہی ان پر اُلٹی پڑگئی۔
یہاں تک کہ ان کی والدہ نے بھی اس بیماری پر زیادہ ہمدردی نہیں دکھائی۔