دنیا

تبلیغ کے لیے جانے والے امریکی شہری کو جنگلی قبیلے نے قتل کردیا

ہم انہیں سیاح نہیں کہہ سکتے، وہ سیاحتی ویزے پر آئے ضرور تھے لیکن وہ ممنوعہ جزائر پر تبلیغ کے خاص مقصد سے گئے، پولیس

نئی دہلی: ایک امریکی سیاح جو مبینہ طور پر مسیحی مشنری سرگرمیوں سے وابستہ تھے، کو بھارتی ساحل سے کئی میل دور واقع دنیا کے سب سے الگ تھلگ جزیرے پر مقیم قبائلیوں نے قتل کردیا۔

اس بارے میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے جزیرہ اندامان اور نکو بار کے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ سالہ امریکی جن کی شناخت ’جان ایلن چاؤ‘ کے نام سے ہوئی بھارت میں سیاحتی ویزے پر آئے تھے لیکن اکتوبر میں وہ جزائر اندامان اور نکوبار پر تبلیغ کی غرض سے داخل ہوئے۔

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم انہیں سیاح نہیں کہہ سکتے‘، وہ سیاحتی ویزے پر آئے ضرور تھے لیکن وہ ممنوعہ جزائر پر تبلیغ کے خاص مقصد سے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 5 مسیحی سماجی کارکن کا اغواء کے بعد گینگ ریپ

حکام کا کہنا تھا کہ ایلن چاؤ نے انہیں اس بارے میں آگاہ نہیں کیا کہ وہ جزائر پر رہنے والے جنگلی قبیلے کے افراد کو تبلیغ کی دعوت دینے کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

ان کے اہلِ خانہ نے ان کے انسٹا گرام پیج پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایلن چاؤ‘ خاندان کے بہت پیارے فرد تھے، دوسروں کے لیے وہ ایک مسیحی مشنری،ریگستان کے ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن، ایک بین الاقوامی فٹ بال کوچ اور کوہ پیما تھے جو خداسے محبت کرتے تھے، ضرورت مندوں کی مدد اور قبائلی لوگوں سے محبت کرنے والے فرد تھے۔

اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کو معاف کرتے ہیں جنہوں نے ایلن چاؤ کی جان لی۔

واضح رہے کہ شمالی سینٹنل جزیرے پر ’سینٹلیز‘ آباد ہیں جنہیں بھارتی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے، جزائر اندامان اور نکوبار کے دور دراز علاقے میں واقعہ اس جزیرے پر محض ایک درجن سے زائد لوگ آباد ہیں۔

مزید پڑھیں: زمانہ قدیم نیلے رنگ سے ناواقف تھا

اس جزیرے کو محفوظ قرار دے کر یہاں لوگوں کا جانا ممنوع قرار دے رکھا ہے 2006 میں ایک واقعہ پیش آنے کے بعد ، جس میں قبائلی افراد نے 2 ماہی گیروں کو قتل کردیا تھا، یہاں مقیم جنگلی قبائل کے شدید مزاحمتی رویے کے باعث اس کے اطراف میں 5 ناٹیکل میل تک جانے پر پابندی لگادی گئی تھی ۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ایلن چاؤ نے 15 نومبر کواپنےایک مقامی دوست کو کشتی کا انتظام کرنے اور اس جزیرے تک لے جانے کے لیے کسی ماہی گیر سے رابطہ کرنےکے لیے کہا جس پر انہوں نے دونوں انتظامات کے ساتھ ایک غوطہ خور بھی فراہم کیا جو کسی غیر معمولی صورتحال میں ان کی مدد کرتا۔

16 نومبر کو وہ کشتی میں جزیرے کی جانب روانہ ہوئےجہاں سے 5 سو سے 7 سو میٹر دورکشتی کو روک دیا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ وہاں سےایک چھوٹی کشتی (ڈونگی) میں جزیرے پر روانہ ہوگئے تھے اور وہاں سے واپس آئے تو تیروں سے گھائل تھے جبکہ قبائلی لوگوں نے ان کی ڈونگی بھی توڑ دی اور وہ کشتی تک تیرتے ہوئے پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: جھرک: قدیم بندرگاہ سے ویران بستی تک

بعدازاں وہ 17 نومبر کو دوبارہ جزیرے کی جانب گئے لیکن واپس نہیں آئے اور ان کے ساتھ جانے والے ماہی گیر نے دیکھا کہ قبائلی افراد ان کی لاش گھسیٹ رہے ہیں۔

پولیس نے اپنے طور پر ان کی موت کی تصدیق نہیں کی لیکن ماہی گیر کے بیان کے مطابق انہیں ایلن چاؤ کے قتل ہونے کا یقین ہوگیا۔

اس بارے میں محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے جو ان کی لاش واپس لانے کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دے رہی ہے۔