رسول اللہ ﷺ سے ہماری محبت کتنی مخلص؟
570 عیسوی میں ربیع الاول کے مہینے میں پیدا ہونے والے مقدس پیغمبر ﷺ کا یومِ پیدائش منایا جا رہا ہے۔ کئی مسلمان اس موقعے کو جلسوں اور جلوسوں کے ذریعے منا رہے ہیں۔ عمارتوں کو سبز رنگ کی روشنیوں اور پرچموں سے سجایا گیا ہے۔ مٹھائیاں بھی تقسیم کی جائیں گی۔ رسول اللہ ﷺ خود بھی اس دن خدا کا شکر ادا کرنے کے لیے روزہ رکھتے تھے۔
آج یہ دن ایک جشن کی صورت اختیار کر چکا ہے جس میں اس شخص کی پیدائش کا جشن منایا جاتا ہے جنہوں نے اپنے بدترین دشمنوں کے ساتھ بھی اچھا اور رحم دلانہ برتاؤ کر کے ان تک خدا کا آخری پیغام پہنچایا۔
رسول اللہ ﷺ مسلمانوں کے لیے ذریعہءِ ایمان ہیں کیونکہ وہ قرآن میں تحریر خدا کا آخری پیغام ان تک لے کر آئے۔ جہاں جہاں ضروری تھا، انہوں نے وہاں خدا کے پیغام کا مفہوم سمجھایا اور مذہبی رہنمائی فراہم کی۔ خدا کا پیغام اپنی پرستش، اور اس زندگی کو انصاف، امن، اور اچھے الفاظ اور اچھے اعمال کے ذریعے گزارنے کے گرد گھومتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے ان سب باتوں پر خود عمل کر کے دکھایا۔ وہ مجسم محبت تھے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جنہوں نے انہیں نقصان پہنچایا تھا۔ وہ تنوع کو گلے لگاتے تھے اور دوسروں کی رائے کا احترام کیا کرتے تھے۔ وہ نرم لہجے میں بات کرتے تھے اور صرف اپنے رویے کے ذریعے ہی لوگوں کو دینِ اسلام کی طرف لانے میں کامیاب رہے۔ جیسے کہ قرآن کہتا ہے: ’برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست‘ (سورہ 41، آیت 34)