صومالیہ: امریکی فضائی حملے میں 37 ’جنگجو‘ ہلاک
صومالیہ میں امریکی جنگی طیاروں کے حملوں میں شدت پسند تنظیم الشہاب کے 37 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ جنگی طیاروں نے ڈیباٹسیل کے قریب الشہاب کے دو ٹھکانوں پر حملے کیے۔
مزید پڑھیں: صومالیہ:خوفناک بم دھماکے میں 231 افراد ہلاک، 275 زخمی
امریکی حکام نے بتایا کہ فضائی حملے میں کسی عام شہری کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے حملے میں 27 شدت پسند اور پھر دوسرے فضائی حملے میں 10 جنگجو ہلاک ہوئے۔
امریکی ملٹری کی جانب سے کہا گیا کہ صومالیہ کی وفاقی حکومت شدت پسند تنظیم الشہاب کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے اور مذکورہ دونوں فضائی حملے حکومت کے ساتھ تعاون کی مد میں کیے گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی فضائی حملے میں الشہاب کے تقریباً 60 جنگجو ہلاک ہو گئے تھے۔
اس سے قبل 2017 میں امریکا نے شدت پسند تنظیم کے ٹریننگ کیمپ پر حملہ کیا تھا جس میں تقریباً 100 سے زائد لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: صومالیہ: بھوک کے باعث 48 گھنٹوں میں 110 افراد ہلاک
گزشتہ چند ماہ سے الشہاب کے خلاف امریکی فضائی اور میزائل حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ شدت پسند تنظیم الشہاب، القاعدہ سے منسلک تنظیم ہے جو موغادیشو میں امریکی تعاون پر مشتمل صومالیہ حکومت کے خاتمے کے لیے مسلح کوششیں کررہی ہے۔
صومالیہ کی فوج کے علاوہ افریقن یونین فورسز کے 20 ہزار سے زائد اہلکار صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔
گزشتہ برس اکتوبر 2017 میں صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک ہوٹل کے باہر پرہجوم علاقے میں ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں 231 افراد ہلاک اور 275 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: صومالیہ: خود کش دھماکے میں جنرل سمیت 6 ہلاک
حکومت نے حملے کا الزام الشہاب پر لگاتے ہوئے اس کو 'قومی سانحہ' قرار دیا تھا جبکہ الشہاب کی جانب سے اس دھماکے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تھی لیکن القاعدہ سے منسلک الشہاب کی جانب سے صومالیہ کے دارالحکومت ماغادیشو میں اس طرح کے بم دھماکے متواتر کیے جاتے رہے ہیں۔