دنیا

چین کا دنیا کو حیران کرنے والا ایک اور منصوبہ

اس منفرد منصوبے کو دنیا کے 5 ہزار سے زائد انجنیئرز اور آرکیٹک ماہرین نے 12 سال میں تعمیر کیا۔

چین فن تعمیرات اور اپنے کاروباری منصوبوں کے حوالوں سے اپنی مثال آپ ہے، گزشتہ ایک دہائی میں اس نے اپنے کئی منصوبوں سے نہ صرف اپنی معیشت اور سیاحت کو فروغ دیا ہے بلکہ اس نے ان منصوبوں کو دنیا کو بھی حیران کردیا۔

اور اب چین کا ایک اور لوگوں کو حیران کرنے والا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

جی ہاں، چین نے ایک ایسے ہوٹل کو عام عوام کے لیے کھول دیا ہے، جس کی تعمیر میں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ لگا۔

چینی خبر رساں ادارے ’ زنوا‘ نے بتایا کہ اس ہوٹل کی منفرد بات یہ ہے کہ اس کی 18 منزلوں میں سے 2 منزلیں زیر سمندر ہیں۔

ہوٹل کی تعمیر میں 12 سال لگے—فوٹو: زنوا

علاوہ ازیں اس کی متعدد منزلیں سطح زمین سے نیچے ہیں، جب کہ اس کے ارد گرد آبشار اور خوبصورت نظارے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے 12 حیرت انگیز ہوٹل جو کردیں دنگ

اس ہوٹل میں مجموعی طور پر 330 کمرے ہیں، جب کہ ساتھ ہی ہوٹل میں کانفرنس روم، بار، چہل قدمی کے لیے لان اور کئی ایسیں چیزیں موجود ہیں، جو عام ہوٹلز میں بھی نہیں ہوتیں۔

علاوہ ازیں اس ہوٹل میں اسپورٹس اور فٹنیس کلب بھی موجود ہیں۔

ہوٹل کی 2 منزلیں زیر سمندر ہیں—فوٹو: زنوا

خبر رساں ادارے ’اے بی سی نیٹ‘ کے مطابق اس ہوٹل کی تعمیر میں دنیا بھر کے 5 ہزار انجنیئرز اور آرکیٹکس نے حصہ لیا اور اسے 12 سال کے عرصے میں مکمل کیا گیا۔

یہ ہوٹل چین کے معروف کاروباری اور سیاحتی شہر شنگھائی سے محض 30 کلو میٹر کی دوری پر شیشن نامی پہاڑی علاقے میں ایک ایسی جگہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں اس کے ارد گرد پہاڑ اور آبشار موجود ہیں۔

منفرد جگہ پر ہونے اور فن تعمیر کے حوالے سے ہوٹل نے سیاحوں کو دیوانہ کردیا—فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ

اس ہوٹل کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ یہ اپنی بجلی کی ضروریات خود ہی پوری کرتا ہے۔

اس ہوٹل میں ایک رات کا کرایہ تقریبا 700 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 70 ہزار سے زائد ہے، تاہم کھانے اور مشروب سمیت دیگر سہولیات حاصل کرنے کے لیے یہاں کا کرایہ 1400 امریکی ڈالر جو پاکستانی ڈیڑھ لاکھ روپے تک بنتا ہے۔