پاکستان

ٹرمپ کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، وزیر اعظم

ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا خمیازہ جانوں کے ضیاع اور معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے، وزیراعظم کا ردِعمل

وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ایک بار پھر ہرزہ سرائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کے غلط بیانات پاکستان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، ہم نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا خمیازہ جانوں کے ضیاع اور معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہی درکار ہے، ہم امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں لیکن اب وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔'

امریکی صدر نے دو روز میں دوسری بار پاکستان کے خلاف بات کرتے ہوئے دھمکی دی تھی ‘ہم اب پاکستان کو مزید اربوں ڈالرز نہیں دیں گے، پاکستان ہم سے رقم لے کر بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کرتا، اس کی بڑی مثالیں اسامہ بن لادن اور افغانستان ہیں'۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ستمبر 2001 کے حملے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پھر بھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔'

مزید پڑھیں: ’کوئی ٹرمپ کو سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرق وسطیٰ کو غیرمستحکم کیا‘

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 75 ہزار جانیں قربان کیں اور معیشت کو ایک سو 23 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوا جبکہ امریکی امداد صرف 20 ارب ڈالر تھی۔

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، دہشت گردی کے خلاف اس جنگ نے پاکستانی عوام کی زندگیوں پر بدترین اثرات مرتب کیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زمینی اور فضائی مواصلاتی راستوں تک مفت رسائی فراہم کرتا رہا، کیا ڈونلڈ ٹرمپ کسی ایسے اتحادی کا نام بتاسکتے ہیں جس نے ایسی قربانیاں دی ہوں؟

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے امریکا اپنی کارکردگی کا ایک سنجیدہ جائزہ لے کہ آخر کیوں ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو افواج، ڈھائی لاکھ افغان فوج اور افغانستان میں جنگ میں ایک کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان پہلے سے زیادہ طاقت ور ہیں۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل امریکی نشریاتی ادارے 'فوکس نیوز' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے امریکی امداد روکے جانے کا دفاع کیا اور کہا کہ پاکستان نے اب تک امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور پاکستان کے درمیان تلخیوں کی وجہ صرف افغانستان نہیں

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت دی تھی کہ امریکا پاکستان کو سالانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ ڈالر امداد دیتا رہا ہے، جو انہیں اب بالکل نہیں دی جائے گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو پر وزیرِ انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی سخت ردِ عمل کا اظہار کیا تھا۔