چین میں پاکستانی طالب علم نے خودکشی کی، دفتر خارجہ
اسلام آباد: دفتر خارجہ نے چین میں پاکستانی طالب علم کو قتل کرنے کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسامہ احمد خان نے خودکشی کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چین کی شنیانگ ژیانزو یونیورسٹی میں پاکستانی طالب علم اسامہ احمد خان نے ’خودکشی کی‘ اور اسے کسی نے مارا پیٹا نہیں اور آن لائن گردش کرنے والی ویڈیو ’جعلی‘ ہے۔
خیال رہے کہ انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا گیا تھا کہ ایک سڑک پر 3 افراد ایک شخص کو کاٹ اور مار رہے ہیں جبکہ یہ تصور کیا جارہا تھا کہ یہ ایک پاکستانی نوجوان اسامہ ہے۔
مزید پڑھیں: چین میں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ حاصل کرنا مشکل نہیں
تاہم آج (19 نومبر کو) دفتر خارجہ کی جانب سے اس معاملے کو واضح کیا گیا کہ یہ ویڈیو جلعی ہے اور ویڈیو میں جس شخص پر بظاہر تشدد کیا جارہا وہ اسامہ نہیں ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ’اسامہ احمد خان نے چین کے صوبے لیاؤننگ میں شنیانگ شہر میں خودکشی کی اور ’حساسیت اور رازداری خاص طور پر سوگوار خاندان کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔
اپنے بیان میں دفتر خارجہ نے درخواست کی کہ ’ تمام لوگ اس طرح کے معاملات میں احتیاط برتیں، سنسنی خیزی سے اجتناب کریں اور جعلی خبریں نہ پھیلائیں‘۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ چین میں موجود پاکستانی مشن طالب علم اسامہ احمد خان کی میت کو پاکستان بھیجے گا۔
یہ بھی پڑھیں: طالب علم کی امتحان میں مطلوبہ نتیجہ نہ آنے پر خودکشی
دفتر خارجہ کے مطابق چین کے لیے پاکستانی سفیر اسامہ احمد خان کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں اور انہیں چینی انتظامیہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’طالب علم کی میت کو 17 نومبر کو لیاؤننگ سے بیجنگ پہنچادیا گیا ہے جبکہ آج رات میت پاکستان پہنچانے کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں‘۔