خون کے عام عارضے انیمیا کی عام علامات
جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کو کہا جاتا ہے جو آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔
یہ مرض کچھ افراد کو پیدائشی طور پر ہوتا ہے جسے تھلیسیمیا بھی کہا جاتا ہے مگر بیشتر افراد ایسے ہوتے ہیں جو آئرن یا وٹامن بی 12 کی کمی کے باعث اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔
درحقیقت یہ خون کے امراض میں سب سے عام عارضہ ہے جو کہ ہر سال لاکھوں پاکستانیوں کو متاثر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں : خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں
اگر کسی شخص میں خون کی کمی ہو تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ اس کی قسم کا تعین کرکے علاج کرسکے۔
تاہم خون کی کمی یا انیمیا کے مرض کی چند علامات درج ذیل ہیں۔
جلد پر زردی طاری ہونا
جلد کی رنگت زرد یا پیلی ہوجانے کی وجہ خون کے سرخلیات کی کمی اور ان خلیات میں ہیموگلوبن کی کمی ہوتی ہے۔ خون اور خون کے خلیات کا رخ جسم جلد کی بجائے اہم اعضاءکی جانب منتقل کردیتا ہے، چونکہ خون کے سرخ خلیات کی تعداد ہوجاتی ہے تو جلد پر زردی نمایاں ہوجاتی ہے۔
بالوں اور جلد کی خشکی
جسم میں آکسیجن کی منتقلی خون میں موجود پروٹین ہیموگلوبن کی مدد سے ہوتی ہے اور جب ہیموگلوبن کی سطح میں کمی آجائے تو آکسیجن ضرورت کے مطابق پورے جسم کو نہیں مل پاتی۔ آکسیجن کی مقدار محدود ہوجائے تو جسم اس کی تقسیم کے لیے اہم افعال سرانجام دینے والے اعضاءاور ٹشوز کو ترجیح دیتا ہے جس کے بعد جلد اور بالوں کا نمبر آتا ہے۔ جب جلد اور بالوں کو آکسیجن کی کمی ہوتی ہے تو وہ خشک اور کمزور ہوجاتے ہیں، خون کی شدید کیمی کی صورت میں بال تیزی سے گرنے بھی لگتے ہیں۔
زبان کی سوجن اور پیلاپن
زبان کی رنگت میں یا ساخت میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ زبان سوجنا بھی انیمیا کی کی علامات میں شامل ہیں۔ اس عارضے کو زبان کا ورم بھی کہا جاتا ہے۔ آئرن جسم میں خون کے سرخ خلیات بننے میں مدد دیتا ہے اور جب سرخ خلیات کی کمی ہوتی ہے تو زبان کے ٹشوز کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی، جس کے نتیجے میں زبان پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ذہنی بے چینی اور تشویش
اعصاب اور دماغ کی بہترین کارکردگی کے لیے آئرن کی ضرورت ہوتی ہے، آئرن کی کمی کی صورت میں جسم کو نیوروٹرانسمیٹر سگنلز اور دماغی توانائی میٹابولزم کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اعصابی نظام میں سست روی آئرن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ذہنی بے چینی اور تشویش جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، اسی طرح چڑچڑے پن اور ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جسم میں آئرن کی کمی کی خاموش علامات
سانس لینے میں مشکل یا سر چکرانا
جسم میں آئرن یا وٹامن بی 12 کی کمی کے نتیجے میں جسم ایک مخصوص پروٹین ہیموگلوبن کی مقدار بنانے میں ناکام رہتا ہے جو کہ خون کے سرخ خلیات کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ہیموگلوبن میں آئرن کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اسی وجہ سے خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے، جو آکسیجن کو دوران خون کے ذریعے جسم میں پہنچاتے ہیں۔ جب جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی تو اس کے نتیجے میں سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے جبکہ اکثر سر چکرانے لگتا ہے یا ہلکا پن محسوس ہوتا ہے۔
مرجانے کی حد تک تھکاوٹ
شکاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق انیمیا کی سب سے عام اور نمایاں علامت تھکاوٹ کا احساس ہے۔ تحقیق کے مطابق اس تھکاوٹ کی علامت کا اظہار لوگوں میں مختلف انداز میں ہوتا ہے، کچھ کو زیادہ تھکاوٹ ہوتی ہے اور اس کی وجہ بھی وہی عمل ہے جو سانس کی تنگی اور سر چکرانے کا باعث بنتا ہے یعنی آئرن یا وٹامن بی 12 کی کمی۔
سینے میں درد
جب جسم میں صحت مند سرخ خلیات کی کمی ہو تو دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے تاکہ جسم کو خون کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے، اس کے نتیجے میں دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ تیز ہوجاتی ہے اور سینے میں درد ہونے لگتا ہے، یہ ایسا مسئلہ نہیں جسے نظرانداز کیا جائے خاص طور پر اگر آپ کو دل کے دیگر مسائل کا سامنا ہو۔ ایک تحقیق کے مطابق خون کی کمی کے نتیجے میں دل کے امراض کے باعث موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
صرف سبزیوں کا استعمال
ایک تحقیق کے مطابق اگرچہ سبزیوں سے جسم کو آئرن کی مناسب مقدار مل جاتی ہے مگر یہ غذا وٹامن بی 12 کی فراہمی میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں جسم میں اس وٹامن کی کمی ہونے لگتی ہے جو کہ انیمیا کے مرض کا باعث بن جاتی ہے۔
عجیب چیزوں کی لت
خون کی کمی کی سب سے غیرمعمولی علامت آئس کیوب، کھانے کے سوڈے، پینسل یا خشک پینٹ کو کھانے کی شکل میں نظر آتی ہے۔ طبی ماہرین ابھی تک یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ مریضوں میں یہ عجیب و غریب چیزیں چبانے کی خواہش کیوں پیدا ہوتی ہے مگر ان کے بقول یہ انیمیا کی بہت عام عادت ہے۔
حاملہ ہونا یا کسی وجہ سے خون کا اخراج
ہوسکتا ہے کہ آپ مناسب مقدار میں آئرن جسم کا حصہ بنارہے ہوں، مگر مختلف وجوہات کی بنائ پر خون کے اخراج کے باعث ہوسکتا ہے کہ اینیما کا شکار ہوچکے ہوں۔ حاملہ خواتین میں خون کی کمی کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم کو معمول سے زیادہ خون کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بچے کی نشوونما ہوسکے۔
ہر وقت ہاتھ ٹھنڈے رہنا
اگر آپ کے ہاتھ اور پیر ہر وقت ٹھنڈے رہتے ہیں تو یہ آئرن کی کمی کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔ خون کے سرخ خلیات کو خون میں آکسیجن کے لیے آئرن کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی کمی سے دوران خون متاثر ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم کو معمول سے زیادہ ٹھنڈ کا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ دوران خون میں آنے والی تبدیلیاں ہوتی ہیں اور یہ احساس گرمیوں میں بھی ہوسکتا ہے، بتدریج اس وجہ سے متاثرہ فرد اینیما کا شکار ہوجاتا ہے۔
سردرد
جسم میں آئرن کی کمی ہو تو وہ دیگر ٹشوز کے مقابلے میں دماغ کو ترجیح دینے کی کوشش کرتا ہے، مگر ایسا ہونے پر بھی آکسیجن کی مقدار مثالی نہیں ہوتی، جس کے نتیجے میں دماغی شریانیں سوجن کا شکار ہوتی ہیں اور سردرد کی شکایت ہر وقت رہنے لگتی ہے۔
دھڑکن بے ترتیب ہونا
اگر جسم میں خون کی کمی ہو تو آکسیجن کی فراہمی کو دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں دھڑکن بے ترتیب ہوتی ہے، اگر اکثر ایسا تجربہ ہو تو آپ کو ڈاکٹر سے معائنہ کرالینا چاہیے، کیونکہ طویل عرصے تک ایسا رہنا امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔