سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا
سری لنکا میں وزیراعظم مہندرا راجہ پکسے کے اسپیکر سے متعلق متنازع دعویٰ پر پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا۔
مہندراراجہ پکسے نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر انہیں محض ’زبانی ووٹ‘ کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے جس پر مخالف سیاسی جماعت طیش میں آگئی اور چیمبر کے گرد لڑائی شروع ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرلی
واضح رہے کہ مہندرا راجہ پکسے کے خلاف عدم اعتماد تحریک متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔
معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا اور اسپیکر اسمبلی کرو جے سوریا نے کہا کہ ملک میں نہ کوئی حکومت اور نہ ہی وزیراعظم ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے اکتوبر میں نومنتخب وزیر اعظم رنیل وکراماسنگے کو برطرف کردیا تھا اور سابق صدر مہندرا راجہ پکسے کو وزیراعظم منتخب کیا جس پر سپریم کورٹ نے صدارتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اسپیکر اسمبلی کے بیان پر مہندرا راجہ پکسے نے اعتراض اٹھایا کہ کہ ووٹ ضرور ہونا چاہے لیکن اس اہم معاملے میں ’زبانی ووٹ‘ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر اسمبلی کے پاس کابینہ ارکان اور وزیراعظم کو منتخب کرنے یا برطرف کرنے کا قطعی اختیار نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا: وزیر اعظم، 44 ایم پیز نے صدر کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرلی
مہندرا راجہ پکسے نے اسپیکر پر الزام لگایا کہ وہ جانبدار ہیں اور اپنی سیاسی جماعت یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کی ترجمانی کررہے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد حل انتخابات ہی سے ممکن ہے۔
اپوزیشن جماعت نے مہندرا راجہ پکسے کے بیان پر ووٹ دینے کا کہا اور اسی دوران متعدد اراکان اسمبلی ایوان کے وسط میں جمع ہو گئے اور متعدد اسپیکر کی جانب نعرے لگاتے ہوئے بڑھے اور ان کے ’جانبدار‘ رویہ کی مخالفت کرنے لگے۔
جس کے بعد تقریباً 50 اراکان اسمبلی آپس میں لڑ پڑے، مہندرا راجہ پکسے کے حماتیوں نے پانی کی بوتلیں، کتابیں اور کچرا دان اسپیکر کی جانب پھینکے اور اسپیکر اسمبلی کی حماتیوں نے انہیں اپنے گھیرے میں لیکر تحفظ فراہم کیا۔
سری لنکن پارلیمنٹ میں ’تشدد زدہ‘ ماحول آدھے گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس ملتوی کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: صدر کا 5 جنوری کو ملک میں قبل ازوقت انتخابات کروانے کا اعلان
واضح رہے کہ 12 اپریل کو سری لنکا کے صدر نے میتھری پالا سری سینا نے غیر متوقع طور پر پارلیمنٹ کو تقریباً ایک ماہ کے لیے معطل کردیا تھا۔
سری لنکن صدر کی جانب سے یہ اقدام ان کے اور ان کی یونٹی حکومت کے وزیر اعظم کے درمیان اقتدار کی جنگ کے بعد سامنے آیا۔
10 نومبر کو میتھری پالا سری سینا نے قومی پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے 5 جنوری کو قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کردیا تھا۔
واضح رہے کہ میتھری پالا سری سینا نے اچانک ایک حکم جاری کرتے ہوئے وزیراعظم ’رنیل وکراماسنگے‘ کو برطرف کردیا تھا اور ان کی جگہ سابق صدر ’مہندرا راجہ پکسے‘ کو تعینات کردیا تھا جن کا جھکاؤ چین کی طرف زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا: وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ہنگامے، ایک ہلاک، 2 زخمی
واضح رہے ملک میں جاری صورتحال کے سبب روز مرہ کے انتظامی معاملات مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں جس سے سری لنکا کی معیشت اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی متاثر ہورہی ہے۔
خیال رہے کہ رنیل وکراماسنگے کی نیشنل پارٹی کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہونے کے باوجود صدر کو استحقاق حاصل ہے کہ نئے وزیراعظم کا انتخاب کرسکے۔