اسد عمر صاحب، کچھ تو بتا دیں!
اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مذاکرات کے موقع پر بھی یہ نہ بتایا جا رہا ہو کہ ہم کہاں کھڑے ہیں.
میں نے ایک طویل عرصے میں اتنے عجیب و غریب آئی ایم ایف مذاکرات نہیں دیکھے۔ مجھے نہیں یاد کہ آخری مرتبہ کب کسی وزیرِ خزانہ نے مذاکرات کے دوران ہی ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے حل ہوجانے کا اعلان کیا ہو۔
یہ بھی یاد نہیں آرہا کہ آخری مرتبہ کب ایسا ہوا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات ایسے وقت میں شروع ہوئے ہوں جب ایک 'دوست ملک' (اس معاملے میں چین) سے ایک بڑے بیل آؤٹ پیکج کی خبر کا انتظار تھا۔ یقیناً اس خبر کا آئی ایم ایف سے مانگے گئے پیکج کے سائز پر بھی فرق پڑنا تھا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کے ڈیزائن میں مرکزی حیثیت رکھنے والی برآمدات سے ملک میں زرِمبادلہ کی آمد کے اندازوں اور نتیجتاً ذخائر کے سہہ ماہی اہداف پر بھی۔