پاکستان

بجلی کی قیمتوں کے تعین میں حکومت اپنے اختیارات استعمال نہ کرے، آئی ایم ایف

آئی ایم ایف حکام نیپرا حکام سے ملاقات کریں گے اور پاور سیکٹر کو درپیش مسائل کے بارے میں ان کا موقف سنیں گے۔

اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بجلی کے نرخ کے تعین میں اپنے اختیارات ترک کردے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے متعین کردہ بجلی کے نرخ پر اپنے اختارات کا استعمال بند کردے جو گردشی قرضوں سے متعلق اہم آلہ کار ہے۔

باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ گردشی قرضوں کا مسئلہ کمپنیوں کی جانب سے دائر پٹیشن کے باعث بجلی کے نرخ کے تعین میں دیر کرنے کی وجہ سے آتا رہا ہے، جس کے بعد مزید تاخیر حکومت اور ریگولیٹر کے درمیان نوٹیفکیشن لینے اور دینے کے معاملے سے ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے، وزیر خزانہ

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف حکام نے نیپرا ایکٹ میں مزید ترامیم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ سہ ماہی، سالانہ یا اس سے زائد عرصے کے لیے نرخ کے تعین کے لیے نوٹیفکیشن کو یقینی بنایا جائے، جس طرح تیل کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیس ٹیرف میں ترمیم سے متعلق بات چیت جاری ہے تاکہ اس بات کو یقین بنایا جائے کہ ریگولیٹر ٹیرف پٹیشن وصول کرے اور پہلے سے موجود فارمولا اور پرفارمنس کے تحت نرخ کا تعین کرے اور پھر کم سے کم ممکنہ وقت میں اس حوالے سے مطلع کرے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ سے بات چیت کے علاوہ آئی ایم ایف کے وفد نے مذکورہ مسئلے پر پاور ڈویژن سے علیحدہ 3 مرتبہ سیشن رکھا۔

آئی ایم ایف حکام نیپرا ہیڈ کوارٹرز میں نیپرا حکام سے ملاقات اور پاور سیکٹر کو درپیش مسائل کے بارے میں ان کا مؤقف سنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کو ایف بی آر کی انتظامی و معاشی پالیسی علیحدہ کرنے کی یقین دہانی

خیال رہے کہ 14 نومبر کو ہیرالڈ فنگر کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن نے منصوبہ بندی کمیشن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ قلیل مدت میں سی پیک نے بجلی کی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو پاکستان کے لیے اقتصادی ترقی حاصل کرنے میں بہت اہم رہے گا۔

مذکورہ ملاقات میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار، سیکریٹری منصوبہ بندی ظفر حسن اور سی پیک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر حسن داؤد بٹ بھی موجود تھے۔

ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے آئی ایم ایف حکام سے کہا کہ حکومت کا اقتصادی و سماجی مقصد ترجیحی بنیادوں پر ترقی، سوشل سیکیورٹی اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرکے پسماندہ طبقات کو حفاظت اور انہیں سکون مہیا کرنا ہے۔