پاکستان

مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق بچوں کا پوسٹ مارٹم مکمل

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں پوسٹ مارٹم کیا گیا، بعد ازاں بچوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

کراچی: ریسٹورینٹ سے مبینہ مضر صحت کھانا کھانے کے بعد جاں بحق ہونے والے دونوں بچوں کا پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جبکہ بعد ازاں ان کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی۔

پوسٹ مارٹم کے حوالے سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر شیراز علی خواجہ نے ڈان کو بتایا کہ بچوں کی موت کی وجوہات کیمیائی رپورٹ میں سامنے آئیں گیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کلفٹن کے علاقے میں ریسٹورینٹ سے کھانا کھانے کے بعد 2 بھائیوں کی موت واقع ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچے جاں بحق

اس حوالے سے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی پیر محمد شاہ کا کہنا تھا کہ ’دونوں بھائیوں، ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد کی موت ’زہریلا کھانا‘ کھانے سے ہوئی۔

پولیس نے بتایا تھا کہ ’متاثرہ اہل خانہ نے گزشتہ شب ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے علاقے زمزمہ میں ایری زونا گرل ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا تھا اور اس کے بعد فیز 4 میں واقع چنکی منکی امیوزمینٹ پارک کے باہر ایک دکان سے ایک کینڈی لی تھی‘۔

واقعے کے بعد پولسی نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا تھا اور فرانزک تحقیقات کے لیے ریسٹورنٹ کو سیل کردیا تھا۔

دوسری جانب کراچی پولیس چیف امیر شیخ نے بچوں کی والدہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں بچے رات 2 بجے گھر پہنچے اور 6 بجے انہیں الٹیاں ہونا شروع ہوگئیں، جس کے بعد انہیں 2 بج کر 45 پر دوپہر میں انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔

پولیس چیف امیر شیخ کا کہنا تھا کہ ’زہریلا کھانے جسم میں جانے کے 4 گھنٹے بعد اپنا اثر دکھاتا ہے‘۔

پولیس کے مطابق تفتیش کاروں نے بچوں کے خون، پیشاب اور کوڑے دان اور کپڑوں سے الٹی کے نمونے بھی لے لیے، جنہیں ٹیسٹ کے لیے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (اے کے یو ایچ) بھیج دیا گیا۔

اس کے علاوہ پولیس نے یہ بات بھی بتائی کہ بچوں نے گھر پر دودھ بھی پیا تھا، جس کے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔

ادھر بچوں کی والدہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ امیوزمنٹ پارک کے باہر سے لی گئی کینڈی کا ’عجیب ذائقہ‘ تھا، لہٰذا پولیس نے کینڈی کی دکان سے 8 نمونے بھی حاصل کرلیے۔

’ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے‘

دوسری جانب صوبائی وزیر خوراک ہری رام کشوری لال نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ’ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’مضر صحت خوراک سے سالانہ4 لاکھ 20ہزار اموات‘

سندھ فوڈ اتھارٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وزیر کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ روز افسوس ناک واقعہ ہوا ہے جس کی تحقیقات جلد مکمل کرلی جائیں گی‘۔

علاوہ ازیں صوبائی وزیر نے بورڈ اراکین کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے میں سندھ فوڈ اتھارٹی کو ’مکمل فعال‘ کرنے کے لیے قوانین کو حتمی شکل دیں۔