ڈیم فنڈ میں کروڑوں کی جائیداد دینے والے کے اہلخانہ سپریم کورٹ پہنچ گئے
ڈیم فنڈ میں 8 کروڑ روپے کی جائیداد دینے والے شخص کے اہل خانہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پہنچ گئے۔
شاہد شیخ نامی شخص نے ڈیم فنڈ میں 8 کروڑ روپے کی جائیداد عطیہ کی تھی، ان کی اہلیہ اور 3 بیٹے اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے تو چیف جسٹس نے انہیں چیمبر میں طلب کرلیا۔
مذکورہ معاملے سے متعلق چیف جسٹس نے شاہد شیخ کی اہلیہ سے پوچھا کہ کیا خاوند کے ساتھ آپ کے تعلقات ٹھیک ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تعلقات ٹھیک ہیں مگر ان کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔
اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شاہد شیخ نے 8 جائیدادیں ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں : 2 روز میں ڈیم فنڈ میں ایک ارب روپے جمع ہوجائیں گے، چیف جسٹس
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ تسلی رکھیں آپ کی جائیداد ڈیم فنڈ میں نہیں لیں گے، جائیداد پر بچوں کا شرعی حق ہے جو ان سے نہیں چھینا جائے گا۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے شاہد شیخ کی جائیداد سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ شاہد شیخ کا ذہنی توازن کسی اچھے ڈاکٹر سے چیک کروایا جائے۔
خیال رہے کہ رواں برس جولائی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی۔
چیف جسٹس نے ڈیموں کی تعمیر کے لیے عطیات کا خصوصی اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی تھی اور اندرون ملک و بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے ڈیم کی تعمیر کے لے عطیات دینے کی اپیل کی تھی۔
اس ہدایت کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے اپنی جانب سے 10 لاکھ روپے ڈیم فنڈ میں عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : آج سے ڈیم بنانے کا کام شروع کرنا ہے، وزیراعظم کا قوم سے خطاب
بعد ازاں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ڈیم تعمیر کرنے کی اس مہم میں وزیر اعظم عمران خان قوم سے اپنے دوسرے خطاب میں انہوں نے پاکستانیوں سے ڈیم بنانے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے پر زور دیتے ہوئے اپیل کی تھی کہ بیرون ملک پاکستانی وہ ڈیم بنانے کے لیے فنڈ میں ڈالرز بھیجیں۔
ڈیم فنڈ میں وزیراعظم کی شمولیت کے بعد اکاؤنٹ ٹائٹل ’ سپریم کورٹ وزیر اعظم فنڈ برائے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم‘ رکھنے کی منظوری دے دی تھی۔
نعلین مبارک چوری کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے اراکین طلب
چیف جسٹس ثاقب نثار نے نعلین مبارک کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت کی جانب سے تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے تمام اراکین کو طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نعلین مبارک کی چوری عقیدے کا کیس ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی قیمتی چیز چوری ہوگئی اور ہمیں پتہ ہی نہیں۔
ثاقب نثار کے ریمارکس پر وکیل محکمہ اوقاف نے کہا کہ نعلین مبارک کی چوری سے متعلق ایف آئی آر درج کروائی تھی۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ عام کیس نہیں کہ مقدمہ درج کروایا اور بیٹھ گئے، اس چوری کو 16 سالہ گزر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں : بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کی چوری: عدالت عظمیٰ کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم
خیال رہے کہ 14 اکتوبرکو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے لاہور کی بادشاہی مسجد سے نعلین مبارک چوری ہونے کے معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔
سماعت کے آغاز پر محکمہ اوقاف کے نمائندے نے نعلین مبارک کی چوری سے متعلق رپورٹ پیش کی، جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا تھا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ محکمہ اوقاف نے مذکورہ معاملے پر بادشاہی مسجد کے 7 ملازمین کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے دوران 5 کو برطرف اور جبری ریٹائرڈ کیا تھا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی نے عدالت کو بتایا تھا کہ بادشاہی مسجد سے نعلین پاک کو 2001 میں برونائی میں ایک نمائش کے لیے بھیجا گیا اور اعلیٰ حکام اور محکمہ اوقاف کے نمائندے ساتھ گئے تھے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ 5 ستمبر 2001 کو نعلین مبارک کو واپس وطن لانے کے بعد دوبارہ بادشاہی مسجد میں رکھ دیا گیا تھا ، تاہم 30 اگست 2002 کو یہ مقدس چیز بادشاہی مسجد سے چوری ہوگئی تھی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یہ بھی بتایا تھا کہ نعلین مبارک کی چوری کی اطلاع بادشاہی مسجد میں موجود زائرین نے دی تھی۔