پاکستان

ڈی جی نیب لاہور کی اصلی ڈگری جاری، سپریم کورٹ میں بھی کیس خارج

ڈگری کی رنگین کاپی میں ازخود فونٹ کے ردوبدل کے زریعے تبدیلی کی گئی، بعد میں اسے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر دیا گیا، نیب
|

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور شہزاد سلیم کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق کیس کو خارج کردیا، جبکہ نیب نے ان کی ڈگری کی اصل کاپی بھی جاری کردی۔

ایک روز قبل سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کو 12 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کردیا تھا۔

سپریم کورٹ میں اسد کھرل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور کی تعلیمی سند جعلی ہے، اس لیے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

مذکورہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی ڈگری کی تصاویر شائع کی گئیں اور کہا گیا کہ یہ جعلی ڈگری ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب نے ڈی جی لاہور کی میڈیا سے گفتگو کا ریکارڈ طلب کرلیا

ادھر آج سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کی ڈگری سے متعلق جمع کروائی گئی درخواست کو خارج کردیا۔

قومی احتساب بیورو کی جانب سے ڈائریکٹر نیب لاہور شلیم شہزاد کی سوشل میڈیا پر چلنے والی جعلی ڈگری کو ’نقلی‘ قرار دیتے ہوئے ان کی اصلی ڈگری کی کاپی جاری کردی گئی۔

اس سلسلے میں نیب ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی جی نیب لاہور کی شخصیت کو متنازع بنانے کے لیے ان کی اصل ڈگری کی رنگین کاپی میں ازخود فونٹ کے ردوبدل سے تبدیلی کی گئی جس کے بعد اسے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر دیا گیا۔

وضاحت پیش کرتے ہوئے نیب ترجمان نے کہا کہ شہزاد سلیم کو الخیر یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ اصل ڈگری ’ایریل‘ فونٹ میں ہے جس کی کلر کاپی کو دانستہ طور پر ’کیلیبری‘ فونٹ میں تبدیل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا ریٹائرڈ سرکاری افسر کے گھر پر چھاپہ، 33 کروڑ روپے برآمد

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیلیبری فونٹ کو 2003 میں متعارف کروایا گیا تھا اور اس سے قبل ہی شہزاد سلیم کی ڈگری تصدیق کے مراحل سے گزر چکی تھی۔

نیب حکام کا کہنا ہے کہ یہ تمام کام ایک مافیا نے کیا ہے اور یہ وہی مافیا ہے جس نے ایون فیلڈ فلیٹس ریفرنس کے معاہدے میں بھی ردوبدل کرنے کی سازش کی تھی جو ناکام رہی تھی۔

واضح رہے کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم وہی افسر ہیں جنہوں نے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس تیار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب سیاست زدہ کیوں ہورہا ہے؟ سپریم کورٹ

شہزاد سلیم نے ہی مذکورہ ریفرنس میں شریف خاندان کی ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی شہزاد سلیم کی ڈگری کی تصاویر کو نیب کے ترجمان پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔

نیب کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ نیب افسر کی ڈگری 2002ء میں جاری ہوئی اور یہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے باقاعدہ تصدیق شدہ بھی ہے۔