بلاول نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی۔
واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی اعلیٰ ترین کمیٹی ہے جو حکومت کے اخراجات اور ریونیو کے آڈٹ پر نظر رکھتی ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی نشستوں سے ایک وفاقی وزیر نے بلاول بھٹو زرداری کو پی اے سی کی چیئرمین شپ کی پیشکش کی۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ بلاول بھٹو نے مسکراتے ہوئے پیشکش مسترد کردی اور کہا کہ وہ مذکورہ معاملے پر اپوزیشن کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا لومڑی کو ڈربے کی رکھوالی کے مترادف‘
بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے تصدیق کی کہ حکومت نے بلاول بھٹو کو چیئرمن پی اے سی بننے کی تجویز پیش کی تھی جس پر بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ اپوزیشن لیڈر ہی چیئرمن پی اے سی بن سکتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ اپنی جگہ کسی اور کو چیئرمن پی اے سی نامزد کرنے کا استحقاق بھی اپوزیشن لیڈر کو حاصل ہے۔
مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ چیئرمن پی اے سی کا عہدہ اپوزیشن لیڈر کو دینے کی روایت پی پی پی نے شروع کی تھی۔
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے ٹوئٹ کیا کہ ’ایک مرتبہ پھر چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کیا اور پی اے سی کے چیئرمین شپ کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کردیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ ’منتخب حکومت اپوزیشن کو تقسیم کرنا چاہتی ہے‘۔
واضح رہے کہ 26 ستمبر کو فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو پی اے سی کا چیئرمین مقرر کرنا ایسا ہی ہے جیسے لومڑی کو مرغی کے ڈربے کا چوکیدار لگادیا جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعت پی اے سی کی سربراہی چاہتی ہے اور اس ضمن میں اس نے باقاعدہ اسپیکر سے درخواست بھی کی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی روایت کے مطابق حکومت پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کو دے، جبکہ پارٹی نے شہباز شریف کو پی اے سی کی سربراہی کے لیے نامزد کیا ہے۔
مئی 2006 میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کرتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کی چیئرمین شپ متعلقہ اسمبلیوں کی اپوزیشن لیڈر کے پاس ہوگی۔
مزید پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ پارٹی وفد نے حال ہی میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات میں نئی کمیٹیوں کی تشکیل پر زور دیا اور پارلیمانی روایت کے مطابق پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی اسمبلی اسپیکر نے بھی پی اے سی کی سربراہی کے لیے اپوزیشن لیڈر کے حق میں خواہش کا اظہار کیا۔