امریکا کا افغان امن کانفرنس میں مبصرین بھیجنے کا فیصلہ
واشنگٹن: امریکا نے آج (09 نومبر) کو ماسکو میں شروع ہونے والی افغان امن عمل کانفرنس میں مبصر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ جینیوا میں ہونے والی ایک علیحدہ افغان کانفرنس میں بھی امریکا اعلیٰ سطح کا وفد بھیجے گا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ترجمان رابرٹ پالاڈینو نے بتایا کہ ’افغان حکومت سے تعاون کے لیے ماسکو میں موجود امریکی سفارت خانہ کانفرنس میں ہونے والے مذاکرات کے مشاہدے کے لیے ایک نمائندہ بھیجے گا‘۔
انہوں نے 2 روز قبل واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے بعد بتایا تھا کہ ’امریکا امن کے قیام کی حمایت کے لیے تمام فریقین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے‘۔
ایک علیحدہ بیان میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے کہا تھا کہ امریکا نے جنیوا میں افغانستان کے مسئلے کے پُرامن حل کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کے لیے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ کانفرنس 27 اور 28 نومبر کو سوئزر لینڈ کے شہر جینیوا میں ہوگی۔
مزید پڑھیں : امریکا کا افغانستان کیلئے جینوا کانفرنس کی حمایت کا اعلان
دوسری جانب ماسکو اجلاس سے متعلق سوال پر رابرٹ پالاڈینو نے کہا کہ امریکا کا ماننا ہے کہ تمام ممالک کو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ اس جنگ کو انجام تک پہنچایا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے یہ واضح کیا ہے کہ کوئی بھی حکومت بشمول روس، افغان حکومت کی جگہ طالبان سے براہ راست مذاکرات نہیں کرے گی‘۔
ہیتھر نوریٹ کا کہنا تھا کہ ایلس ویلز کو جینیوا منسٹریل کانفرنس کی تیاریوں سے متعلق تبادلہ خیال کے لیے جینیوا بھیجا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نومبر کے اختتام میں ہونے والی یہ کانفرنس افغان حکومت کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ ملک میں امن کے لیے کی گئیں اہم اصلاحات کے عمل درآمد سے متعلق رپورٹ دے سکے۔
یہ بھی پڑھیں : افغان امن عمل پر عالمی کانفرنس، طالبان اور افغان حکومت شرکت پر رضامند
ہیتھر نوریٹ نے کہا کہ ’ افغانستان کے 60 سے زائد بین الاقوامی اتحادی جینیوا کانفرنس میں شرکت کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکا کو امید ہے کہ یہ اجلاس دہائیوں سے جاری افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کے عزم سے متعلق ایک مضبوط پیغام دے گا‘۔
گزشتہ ہفتے امریکی عہدیدار ایلس ویلز نے افغانستان اور پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے دونوں ممالک کے سینئر عہدیداران سے ملاقات کی تھی جس میں افغانستان سمیت خطے بھر میں طویل المدتی امن، سیکیورٹی اور استحکام کی حمایت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
6 نومبر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد میں حکومت پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں 2 ہم امور پر گفتگو کی گئی جس میں افغانستان کے سلسلے میں جینیوا کانفرنس اور افغان امن عمل کو تیز کرنا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: روس کی افغان سیاست دانوں کو طالبان سے مذاکرات کی دعوت، حکومت نظرانداز
خیال ریے کہ جینیوا مینیسٹریل کانفرنس کے انعقاد میں امریکا اہم ترین کردار ادا کررہا ہے اور پُرامید ہے کہ افغانستان تنازع کے پُرامن حل کے لیے کابل کی کوششوں سےمتعلق عالمی حمایت حاصل کرلے گا۔
پاکستان، امریکا کے اس اقدام کی حمایت کرتا ہے اور اپنا کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
جینیوا کانفرنس ماسکو میں 12 ممالک کے اجلاس کے بعد ہوگی، طالبان اور افغان حکومت دونوں نے ماسکو میں اپنے نمائندگان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں روس نے اس کانفرنس میں شرکت کے امریکا، بھارت، ایران، چین، پاکستان اور وسطی ایشیا کی 5 سابق سوویت ری پبلکس–قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندگان کو بھی مدعو کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے رواں ہفتے کے آغاز میں بتایا تھا کہ ’پاکستان اس اجلاس میں لازمی شرکت کرے گا‘۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 9 نومبر 2018 کو شائع ہوئی