پاکستان

14 سال میں ڈرون حملوں کے باعث ہزاروں افراد کی ہلاکت

پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 336 جبکہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں 65 فضائی حملے ہوئے، نیکٹا حکام

اسلام آباد: پاکستان میں جنوری 2004 سے اب تک 4 سو 9 ڈرون حملے ہوچکے ہیں جن میں 2 ہزار 7 سو 14 افراد ہلاک اور 7 سو 28 افراد زخمی ہوئے۔

قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر حملے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت (2012-2008) میں ہوئے۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس مدت میں 3 سو 36 فضائی حملے ہوئے جن میں 2 ہزار 2 سو 82 افراد کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ 6 سو 58 افراد زخمی ہوئے۔

حکام کا کہنا تھا کہ 2010 میں ہی ایک سو 17 حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 7 سو 75 افراد ہلاک اور ایک سو 93 افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: 'دہشت گرد عناصر کسی بھی ملک کے مفاد میں مددگار نہیں'

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت (2018-2013) کے درمیان 65 ڈرون حملے ہوئے جن میں 3 سو ایک افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوئے۔

رواں سال اب تک 2 حملے ہوچکے ہیں جن میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

تاہم یہ بات بھی واضح رہے کہ پاکستان میں طالبان کی اعلیٰ قیادت بھی ڈرون حملے میں ہی ہلاک ہوئی تھی۔

14 سال سے جاری ان حملوں میں باجوڑ، بنوں، ہنگو، خیبر، کرم، مہمند، شمالی وزیرستان، نوشکی، اورکزئی اور جنوبی وزیرستان کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

نیکٹا حکام کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں 2 سو 89 ڈرون حملوں میں 1 ہزار 6 سو 51 افراد ہلاک اور 4 سو 21 افراد زخمی ہوئے۔

جنوبی وزیرستان میں 91 حملے کیے گئے جن میں 7 سو 7 افراد ہلاک اور 2 سو 15 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کیا ہے؟

کرم ایجنسی میں 13 حملے ہوئے جن میں ایک سو 10 افراد ہلاک اور 32 زخمی، خیبر ایجنسی میں 5 حملوں میں 51 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے، باجوڑ ایجنسی میں 4 حملوں میں ایک سو 29 افراد ہلاک، ہنگو میں 2 حملوں میں 7 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے، مہمند ایجنسی میں ایک حملہ ہوا جس میں 18 افراد ہلاک اور 18 زخمی جبکہ نوشکی میں بھی ایک حملہ ہوا جس میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔

دہشت گردی کے واقعات

حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 2001 کے بعد سے 18 ہزار 8 سو 50 دہشت گردی کے حملوں میں 19 ہزار ایک سو 77 شہری اور حکام جاں بحق اور 47 ہزار 8 سو 69 افراد زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے حملوں، جن میں بم دھماکے، دستی بم حملے، سڑک کنارے نصب بم دھماکے، میزائل، راکٹس اور خودکش حملے شامل ہیں، میں زیادہ تر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔

دہشت گردوں نے فرقہ واریت پھیلانے کے لیے اقلیتوں کو بھی نشانہ بنایا۔

رواں سال ملک بھر میں دہشت گردی کے 4 سو 5 حملے ہوئے جن میں ایک سو 33 اہلکار اور 2 سو 33 شہری شہید ہوئے جبکہ 3 سو 48 اہلکار اور 5 سو 67 شہری زخمی ہوئے۔

پنجاب میں 14 بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 6 اہلکار ہلاک اور کئی شہری جاں بحق جبکہ 4 حکام اور 52 شہری زخمی ہوئے۔

سندھ میں 11 واقعات رونما ہوئے جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 2 اہلکار اور کئی شہری شہید ہوئے جبکہ 8 اہلکار اور 6 شہری زخمی ہوئے۔

خیبر پختونخوا میں رواں سال 51 واقعات پیش آئے جن میں 21 اہلکار اور 11 شہری شہید اور 55 اہلکار اور 57 شہری زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: دہشت گردوں سے مقابلے میں افسر سمیت 7 فوجی شہید

بلوچستان میں ایک سو 72 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 58 حکام اور ایک سو 93 شہری شہید ہوئے اور ایک سو 66 حکام اور 3 سو 96 شہری زخمی ہوئے۔

فاٹا میں رواں سال ایک سو 50 حملوں میں 42 حکام اور 21 شہری شہید اور ایک سو 10 حکام اور 52 شہری زخمی ہوئے۔

گلگت بلتستان میں بھی 6 ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے جن میں 4 اہلکار شہید اور 4 اہلکار سمیت کئی شہری زخمی ہوئے۔

رواں سال آزاد کشمیر میں صرف ایک سڑک کنارے نصب بم حملے کا واقعہ پیش آیا جس میں نتیجے میں ایک حکام زخمی ہوا۔

خوش قسمتی سے پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد رواں سال محفوظ رہا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 نومبر 2018 کو شائع ہوئی