املی کی چٹ پٹی چٹنیاں گھر پر بنائیں
کانوینٹ آف جیزز اینڈ میری کی کینٹین میں ملنے والی کھٹی، میٹھی اور نمکین املی بالکل جنت کی سوغات جیسی ہوا کرتی تھی جسے کلاس کے دوران کھانا نہایت ہی لطف انگیز ہوا کرتا تھا۔ یہ 1980ء کی دہائی تھی اور مضمون تھا اردو۔ ٹیچر مسز نعیم تھیں اور نمرہ بُچہ (جی ہاں، ہم کلاس فیلو تھے اور ان کا فنِ مکالمہ اس وقت بھی اثرانگیز تھا)، پطرس بخاری کا مضمون 'کتے' پڑھ رہی تھیں۔
یہ کراچی کا ایک پرفیکٹ ماہِ فروری تھا۔ مجھے یاد ہے کہ میں اپنی ڈیسک میں تقریباً لیٹی ہوئی تھی اور اپنا سر ٹکا کر املی کا مزہ لے رہی تھی اور زور زور سے ہنس رہی تھی۔ پطرس کی تحریر کاٹ دار، مزاحیہ، پُرلطف اور کالج کے ان طلبا کو پڑھانے کے لیے بہترین ہے جو کہ شرارتی ہنسی چاہ رہے ہوں، اور اگر یہ سب املی کے ساتھ ہو تو اسے آسمانوں پر بنا ہوا رشتہ ہی کہیں گے۔
میں نے ایک دفعہ املی کا درخت دیکھا تھا، مجھے یاد نہیں کہ وہ سچ میں تھا یا خواب میں، مگر مجھے اتنا ضرور یاد ہے کہ یہ انتہائی خوبصورت تھا۔ بڑا، سبز، چوڑا اور پرانا۔ یہ ایسا درخت تھا جس کے نیچے میں بہار کی ایک گرم دوپہر میں تھوڑی دیر کے لیے سونا پسند کرتی مگر افسوس کہ میرے ذہن میں نانی کے الفاظ گونجنے لگے کہ ’کبھی بھی املی کے درخت کے نیچے نہیں سونا۔ یہ تمہیں ہمیشہ کے لیے سلا دے گا۔‘ چنانچہ میں بچپن میں ہمیشہ یہی سوچتی رہی کہ بچوں کی کہانیوں کے مشہور کردار، بدقسمت رِپ وین ونکل ضرور اپنے یورپی گاؤں میں املی کے درخت کے نیچے سو گئے ہوں گے۔
بعد میں مجھے پتہ چلا کہ املی کا درخت ضرر رساں، کڑوے بخارات چھوڑتا ہے جس کی وجہ سے اس کے نیچے سونا خطرناک ہے۔ اسی وجہ سے اس کے سائے تلے دیگر پودے نہیں اگتے کیونکہ یہ رات کے وقت تیزابیت خارج کرتا ہے۔ عام طور پر اس کے تلے میں بہت ہی کم جھاڑیاں وغیرہ ہوتی ہیں جس سے یہ پکنک کے لیے ایک چھوٹی سی بہترین جگہ بن جاتی ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس کا پھل برِصغیر کے باورچی خانوں میں موجود چٹنیوں میں سے ایک لازم چٹنی ہے۔
املی کی چٹنی کی ترکیبیں نہایت آسان ہیں اور بنانے کے لیے تمام اجزا دیسی باورچی خانوں میں تقریباً ہمیشہ ہی موجود ہوتے ہیں۔
املی کا پانی بنانے کے لیے اندازے اہم ہیں۔ دیگر تمام امیوں کی طرح میری امی بھی آنکھوں سے اندازہ لگا لیا کرتی تھیں اور کھانا پکاتے ہوئے شاید ہی کبھی وہ پیمائش کیا کرتیں، اور حتمی نتیجہ ہمیشہ بہترین نکلتا۔ چنانچہ جب میں کچھ ہی دن پہلے رات کے کھانے کے لیے کباب رول بنا رہی تھی اور عین وقت پر معلوم ہوا کہ املی کی چٹنی تو ختم ہوچکی، جس کے بعد میں نے سوچا کہ میں خود کیوں نہ چٹنی بنا لوں؟
اس حوالے سے تھوڑی معلومات جمع کیں تو مجھے املی کی چٹنی اور اسے محفوظ کرنے کے مختلف طریقے ملے۔ جو چیز مجھے سب سے زیادہ پسند آئی وہ گھر پر بنائی گئی چٹنی کو محفوظ کرنے کا طریقہ تھا کیونکہ اسٹور سے خریدی گئی چٹنی کبھی بھی گھر پر بنائی گئی چٹنی جتنی لذیذ نہیں ہوتی۔ اگر آپ یہ کافی تعداد میں بنا لیں تو فرج یا فریزر میں سنبھال کر رکھ سکتے ہیں اور وقت پڑنے پر استعمال کرسکتے ہیں۔