پاکستان

آسیہ بی بی کی بریت کےخلاف ہنگامہ آرائی، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

وفاق اور صوبائی حکومتوں سے عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات 3 روز میں طلب کرلی، رپورٹ

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج، دھرنوں اور ہنگامہ آرائی سے ملک بھر میں عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی تمام تفصیلات طلب کر لیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ عدالت عظمیٰ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو 3 روز کے اندر جان و مال سے متعلق نقصانات کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کےخلاف مذہبی جماعتوں کااحتجاج

واضح رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کیا اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات بھی پیش آئے، جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا۔

چیف جسٹس نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج کے دوران ’عوامی املاک اور جانوں کے نقصان‘ پر نوٹس لیا تاکہ متاثرین کی قیمتی اشیاء اور املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: جان کو خطرہ، آسیہ بی بی کے وکیل ملک چھوڑ گئے

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے ملک بھر میں عوامی املاک اور جانی نقصان سے متعلق میڈیا رپورٹس کے بعد نوٹس لیا۔

خیال رہے کہ 30 نومبر کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے مابین مذاکرات طے پائے جس کے بعد ٹی ایل پی کی قیادت نے ملک گیر احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

فریقین کے مابین 5 نکات پر مشتمل معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت وفاقی حکومت آسیہ بی بی کے خلاف دائر اپیل پر اعتراض نہیں اٹھائے گی۔

معاہدے کے مطابق آسیہ بی بی کا نام فوری طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔

اگر تحریک لبیک آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف مزید شہادتیں لاتی ہے تو اسے قانونی چارہ جوئی میں شامل کیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

معاہدے کے مطابق 30 اکتوبر کے بعد احتجاج میں گرفتار ہونے والے تمام افرادکو رہا کیا جائے گا۔

تحریک لیبک نے عوام کو پیش آنے والی پریشانی اور مشکلات پر معذرت کی تھی تاہم دھرنے اور احتجاج کے دوران نجی یا سرکاری املاک کے نقصان کی تلافی سے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی۔