کتاب کا اختتام بتانے پر روسی سائنسدان کا ساتھی پر قاتلانہ حملہ
اکثر افراد کتاب یا فلم کے اختتام سے متعلق بہت حساس ہوتے ہیں اور وہ اس بات کو ہرگز پسند نہیں کرتے کہ انہیں کتاب مکمل ہونے سے قبل ہی اختتام معلوم ہو جائے۔
کتاب کا انجام معلوم ہونے پر کئی افراد کو غصہ تو ضرور آتا ہے لیکن ایسا کرنے پر قاتلانہ حملہ کرنا بھی اپنے آپ میں ایک عجیب بات ہے۔
تاہم ایسا حیران کن واقعہ انٹارکٹیکا کے جزیرہ کنگ جارج میں بیلنگزہوسن ریسرچ اسٹیشن میں پیش آیا جہاں روسی سائنسدان نے بار بار کتاب کا اختتام بتانے پر ساتھی پر چاقو سے حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا۔
اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق 55 سالہ سرگئی ساوتسکی اور اولیگ بیلوگوزوف روس کے دور دراز علاقے بیلنگزہوسن نے میں گزشتہ 4 برس سے ایک ساتھ کام کر رہے تھے اور اپنے ساتھیوں میں پیشہ ور کے طور پر جانے جاتے تھے۔
تاہم ایک روز سرگئی ساوتسکی نے مبینہ طور پر اولیگ بیلوگوزوف پر کچن میں استعمال ہونے والے چاقو سے حملہ کیا۔
اس قاتلانہ حملے کو انٹارکٹیکا کی تاریخ میں پہلا قاتلانہ حملہ قرار دیا جارہا ہے۔
اس واقعے کو انٹارکٹیکا کے پہلے حملے کے علاوہ تاریخ میں عجیب ترین بھی قرار دیا جائے گا کیونکہ تحقیق کاروں نے بتایا کہ اس حملے کی ممکنہ وجہ کتابوں کا اختتام قبل ازوقت بتانا ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق سرگئی ساوتسکی اور اولیگ بیلوگوزوف دونوں کو کتب بینی سے لگاؤ تھا اور وہ دنیا سے الگ اس ریسرچ اسٹیشن پر وقت گزاری کے لیے کتابیں پڑھتے تھے۔
اولیگ بیلوگوزوف کی عادت تھی سرگئی ساوتسکی کوئی کتاب پڑھ رہے ہوتے اور انہوں نے پڑھی ہوئی ہوتی تو وہ اس کتاب کا اختتام بتاتے تھے۔
سرگئی ساوتسکی کو اولیگ بیلوگوزوف کی یہ عادت سخت ناگوار گزرتی تھی کیونکہ اس سے ان کا کتاب پڑھنے کا مزہ خراب ہوجاتا تھا۔
9 اکتوبر کو جب اولیگ ہیلوگوزوف نے سرگئی ساوتسکی کو ایک مرتبہ پھر ایک کتاب کا اختتام بتایا جسے وہ ابھی پڑھ رہے تھے، تو ان کی برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے طیش میں آکر کچن می استعمال ہونے والے چاقو سے وار کردیا۔
سرگئی ساوتسکی نے اولیگ بیلوگوزوف کے سینے پر چاقو سے وار کیا، خوش قسمتی سے انہیں فوری طور پر چلی میں قائم ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر ان کی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔
تاہم چاقو سے ان کے دل کو نقصان پہنچا ہے، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے اور امید ہے کہ وہ جلد مکمل صحت یاب ہوجائیں گے۔
دوسری جانب سرگئی ساوتسکی نے سینٹ پیٹرس برگ روانہ ہونے کے بعد 20 اکتوبر کو خود کو پولیس کے حوالے کردیا تھا اور اب وہ اقدام قتل کے جرم میں گھر میں نظر بند ہیں۔
خبر رساں ادارے 'نیوسکی نووستی' نے رپورٹ کیا کہ انہوں نے روسی تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف جرم کیا تھا لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے کبھی اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا نہیں سوچا تھا۔
تفتیش کاروں کا ماننا کا ہے کہ درحقیقت اولیگ بیلوگوزوف کی عادت ہی ان پر قاتلانہ حملے کی وجہ بنی تھی جبکہ شراب نوشی اور ریسرچ بیس میں جگہ کی کمی نے بھی اس جرم میں کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ بیلنگز ہوسن کے عملے کو دو روسی ٹی وی چینلز، ایک جم اور ایک چھوٹی لائبریری تک رسائی حاصل ہے لیکن وہاں شراب کی کمی نہیں جو روس سے منگوائی جاتی ہے۔