پاکستان

’حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ ریاست و قانون کی حفاظت نہ کرسکی‘

مشتعل مظاہرین کے مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے ریاست کے تقدس کا خیال کرنا چاہیے تھا، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر احتجاج اور دھرنوں کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کی شدید مذمت کی ہے۔

ایچ آر سی پی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ یہ حکومت کی ناکامی تھی کہ وہ ریاست اور قانون کے تقدس کی حفاظت نہیں کرسکی‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ ایک تاریخی فیصلے اور انسانی حقوق کی فتح کو ایسے حالات میں تبدیل کردیا گیا جہاں پُرامن اختلاف رائے کے حق اور اشتعال انگیزی میں کوئی فرق نہیں تھا‘۔

مزید کہا گیا کہ ’ ایچ آر سی پی کو تشویش ہے کہ حکومت نے کس قدر تیزی سے مشتعل مظاہرین کے مطالبات کو پورا کیا جبکہ انہیں پہلے ریاست کے تقدس کا خیال کرنا چاہیے تھا‘۔

مزید پڑھیں : حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

ایچ آر سی پی نے افسوس کا اظہار کیا کہ’ تحریک لبیک پاکستان نے قتل اور بغاوت کا اعلان کیا تھا، آئین و قانون کا مذاق بناکر بعد میں ایسے ظاہر کیا کہ ان کے تمام طریقے اختلاف رائے کے اظہار کے لیے صحیح تھے‘۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومت کو ان عناصر کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو اشتعال انگیزی اور غیر آئینی طریقہ اختیار کرتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے الزام میں 9 سال سے قید آسیہ بی بی کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی فوری طور پر رہائی کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے اپیل دائر

سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مذہبی و سیاسی جماعتوں خاص طور پر تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ملک گیر احتجاج اور دھرنے کیے گئے تھے جو 3 روز تک جاری رہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کی جانب سے دھمکی آمیز جملوں پر وزیراعظم خان اور دیگر وزرا نے شدید مذمت کی تھی۔

آخر کار جمعہ ( 2 نومبر) کو تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے مابین مذاکرات طے پاگئے تھے جس کے بعد ٹی ایل پی کی قیادت نے ملک گیر احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

معاہدے کے مطابق آسیہ بی بی کا نام فوری طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔

علاوہ ازیں تحریک لبیک کی جانب سے معذرت کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ ’اس واقعے کے دوران جس کسی کی دل آزاری یا تکلیف ہوئی ہو تو تحریک لبیک معذرت خواہ ہے‘۔