پاکستان

شہباز شریف کی اہلخانہ سے سب جیل میں ملاقات

حمزہ شہباز، ان کی اہلیہ اور والدہ نصرت شہباز نے اسلام آبادلیڈر ہاوس میں اکٹھے کھانا بھی کھایا، رپورٹ

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف سے ان کے اہل خانہ نے سب جیل اپوزیشن لیڈر ہاوس میں ملاقات کی اور رات کا کھانا ساتھ کھایا۔

اس حوالے سے پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ حمزہ شہباز، ان کی اہلیہ اور والدہ نصرت شہباز نے اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع

واضح رہے کہ اسلام آباد میں منسٹر انکلیو میں اپوزیشن لیڈر ہاوس کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب) نے سب جیل قرار دے رکھا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیملی سے ملاقات میں نیب کسیز سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔

علاوہ ازیں سلمان شہباز شریف کے بیٹے کی ولادت سے متعلق بھی ایک دوسرے کو مبارکباد دی گئی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی دیر سے آمد پر 'ڈرامہ'

انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے بعد میاں شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے کھانا بھی اکٹھے کھایا۔

خیال رہے کہ میاں شہباز شریف قومی اسمبلی اجلاس کے باعث آجکل پروڈکشن آرڈر پر اسلام آباد میں مقیم ہیں۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ شہباز شریف کل شام قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوں گے اور اس سے قبل وہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا پارلیمنٹ ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کا فیصلہ

شہباز شریف کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں تقریر بھی کریں گے۔

شہباز شریف گرفتاری اور الزامات

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی اسکیںڈل کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلف کیا تھا، تاہم انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعد ازاں 6 اکتوبر کو انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے 10 روزہ ریمانڈ پر انہیں نیب کے حوالے کیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب نے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

یہ بھی یاد رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔