دنیا

بحرین : جاسوسی کے الزام میں اپوزیشن لیڈر کو عمر قید

اپوزیشن لیڈر شیخ علی سلمان پر 2011 کے عرب انقلاب میں قطر کے ساتھ مل کر حکومت مخالف سازش کرنے کے الزامات عائد تھے۔

بحرین کی عدالت نے اپوزیشن لیڈر شیخ علی سلمان کو قطر کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو سزا کا فیصلہ بحرین کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے چند ماہ بعد دیا گیا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے میں شیخ علی سلمان پر حریف ریاست کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف سازش کرنے کا مرتکب ٹہھرایا گیا تھا۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی نے مذکورہ فیصلے کو بحرین میں اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے تحت انصاف کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں : بحرین: دہشت گردی کا الزام، عدالت نے 24 افراد کی شہریت ختم کردی

ایمنسٹی کے مشرق وسطیٰ اور مشرقی افریقا کے ڈائریکٹر حبا مورائف نے کہا کہ ’ یہ فیصلہ بحرین کے حکام کی جانب سےاختلاف رائے رکھنے والوں کو خاموش کروانے کی ایک غیر قانونی کوشش ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ شیخ علی سلمان ضمیر وہ قیدی ہیں جنہیں آزادی اظہار رائے کے حق کا پُرامن استعمال کرنے پر سزادی گئی‘۔

خیال رہے کہ شیخ علی سلمان کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم ال وفاق کے سربراہ ہیں۔

شیخ علی سلمان کے ساتھی رہنماؤں حسن سلطان اور علی ال اسود کو بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

سزا اب کیوں دی گئی ؟

بحرین کے پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ان تینوں افراد کو بحرین کے خلاف قطری عہدیداران سے رابطہ کرنے اور آئینی نظام کی مخالفت کرنے پر قید کیا گیا تھا۔

لیکن یہ الزامات 7 برس بعد 2017 میں اس وقت سامنے آئے جب بحرین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر سے تعلقات ختم کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : بحرین میں پولیس کی فائرنگ سے 5 مظاہرین ہلاک

ان تمام اتحادیوں نے قطر پر دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے اور ایران سے تعلقات بڑھانے کے الزامات عائد کیے تھے.

اس وقت ال وفاق کا کہنا تھا کہ بحرین کی حکومت نے یہ الزامات ان کے قائد کی قید کو بڑھانے کے لیے عائد کیے ہیں جو 2015 سے زیرِ حراست ہیں۔

2011 میں کیا ہوا تھا؟

فروری 2011 میں عرب دنیا میں حکومت مخالف مظاہروں کی لہر اٹھی تھی جس میں ایک منتخب عوامی حکومت کا مطالبہ کیا گیا تھا، ان مظاہرین میں اکثریت اہلِ تشیع مسلمانوں کی تھی۔

تاہم ،اکثر سیاسی اور ملٹری عہدوں کےحامل شاہی خاندان ال خلیفہ نے پڑوسی ممالک خاص طور پر سعودی عرب کی مدد سے ان مظاہروں کو ختم کیا تھا۔

مزید پڑھیں : بحرین: دہشت گرد گروپ کے متعدد شدت پسند گرفتار

اس انتشار کے نتیجے میں 30 شہری اور 5 پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

جس کے بعد بحرین نے اپوزیشن گروہوں کو کالعدم قرار دے دیا تھا جبکہ اب تک سیکڑوں حکومتی ناقدین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔