پاکستان

خادم حسین رضوی سمیت 400 مظاہرین کےخلاف مقدمات درج

ایف آئی آر درج کرنے کے بعد سیل کردی گئی، مقدمے میں پیرافضل، ظہیرالحسن، فاروق الحسن سمیت دیگر قائدین بھی نامزد ہیں، رپورٹ
|

لاہور: پولیس نے آسیہ بی بی بریت کے خلاف ملک بھر میں دھرنا دینے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 400 مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

اس حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا کہ خادم حسین رضوی اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے بعد اسے سیل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

ذرائع نے بتایا کہ مقدمہ لاہور میں تھانہ سول لائنز میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا اور ایف آئی آر میں ٹی ایل پی کے خادم حسین رضوی، پیرافضل قادری، پیر ظہیر الحسن، علامہ فاروق الحسن سمیت دیگر قائدین نامزد ہیں۔

علاوہ ازیں مذکورہ افراد کے خلاف دہشت گردی، ملک سے بغاوت، دنگا فساد پھیلانے اور دیگر سنگین دفعات کو مقدمات میں شامل کیا گیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ مقدمے میں ایم پی او اور دفعہ 144کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات بھی شامل ہیں۔

آئی جی سندھ کا اظہار افسوس

انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے کراچی میں گزشتہ 5 روز کے دوران معمولات زندگی بری طرح متاثر ہونے پر افسوس کا اظہار کردیا۔

سیٹنرل پولیس آفس میں منعقد اجلاس میں آئی جی سندھ نے واضح کیا کہ آئندہ ’غیر قانونی‘ دھرنے، احتجاج اور ریلیز کی وجہ سے مرکزی شاہرواں پر آمد و رفت متاثر ہوئی تو سخت قانونی کارروائی کے ساتھ ایف آئی آر بھی درج کی جائےگی۔

مزید پڑھیں: حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف ٹی ایل پی نے ملک بھر میں دھرنا دیا جس سے ملک کے بڑے شہروں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے تھے۔

اس حوالے سے آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہا کہ بغیر اجازت دھرنے، ریلی کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے اور کسی کو ہرگز شارع فیصل بند کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کو ہائی ویز، لیاری ایکسپریس ویز پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

آئی جی سندھ نے تسلیم کیا کہ جو کچھ کراچی میں گزشتہ 5 روز میں ہوا اس پر شرمندہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے اپیل دائر

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج، دھرنے اور ریلیز کی وجہ سے دفاتر اور اسکول جانے والے سڑکوں پر پھنس کر پریشان ہوجاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارا کام عوام کی خدمت کرنا ہے۔

خیال رہے کہ 30 اکتوبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے خلاف توہین مذہب کے جرم میں ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ کے سزائے موت کے فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کے بعد شروع ہونے والے اس ملک گیر احتجاج سے ملک بھر کے تمام بڑے شہروں میں معاشی سرگرمیاں معطل ہوگئی تھیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا تھا۔

ٹی ایل پی اور دیگر مذہبی جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اسکول اور تعلیمی ادارے بھی کھل نہ سکے تھے اور اس دوران امتحانات کو بھی ملتوی کردیا گیا تھا۔

ملک بھر کریک ڈاؤن کی ہدایت

وزارت داخلہ نے پر امن مظاہرے کی آڑ میں املاک اور نہتے شہریوں کو نقصان پہنچانے والے شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

ٹی ایل پی کی جانب سے تین روز تک جاری رہنے والے دھرنے سے متعلق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی کو مختلف اداروں کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

اس حوالے سے اجلاس میں بتایا گیا کہ شرپسندوں کی نشاندہی کے لیے وزارت داخلہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

اجلاس میں شر پسند عناصر کے فرانزک ڈیٹا کو حاصل کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی اے اور سائبر کرائم ونگ کو ہدایت کردی گئیں۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا سائبر ونگ اور پی ٹی اے سوشل میڈیا پر شر انگیز مواد کا جائزہ لے رہے ہیں۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ علماء کرام نے کہا تھا کہ توڑ پھوڑ میں ہم نہیں شرپسند عناصر ملوث ہیں ان کی بات کا احترام کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں وزارت داخلہ نے پنجاب حکومت اور دیگر اداروں سے نقصانات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔