دنیا

امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں

تہران 12 نکات پر مشتمل لسٹ کے مطابق عملدرآمد کرے تو پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں، مائیک پومپیو

امریکا نے 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کے تحت ایران پر سے اٹھائی جانے والی تمام اقتصادی پابندیاں ایک مرتبہ پھر مکمل طور پر نافذ کردیں۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کے ساتھ عالمی معاہدہ منسوخ کردیا تھا جو 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور ایران کے مابین طے پایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا کی معاہدے سے علیحدگی کے باوجود تہران اس کا پاسدار رہے گا‘

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کا اطلاق برروز پیر (5 نومبر) سے شروع ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکی پابندیوں کے دائرہ کار میں ایران کے توانائی، فنانشل اور جہاز رانی کے شعبہ جات شامل ہوں گے۔

یورپی یونین میں شامل ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا جبکہ اسرائیل، سعودی عرب اور بحرین کی جانب سے امریکی صدر کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔

ایران پر پابندیوں کا اعلان کرنے کے بعد امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ نے فلمی طرز کا اپنا ایک پوسٹر ٹوئٹ کیا جس پر تحریر تھا کہ ’پابندیاں آرہی ہیں، 5 نومبر‘۔

امریکا سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر پابندی کا مقصد اس کے رویے میں تبدیلی لانا مقصود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایران کو 12 نکات پر مشتمل لسٹ فراہم کردی گئی ہے اگر ایران پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے تو اسے مذکورہ نکات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ ترکی، اٹلی، بھارت، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت 8 ممالک کو ایران کے ساتھ محدود مدت کے لیے ایرانی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت ہوگی جس پر بعدازاں مکمل پابندی ہوگی۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ محدود مدت کا دورانیہ 6 ماہ پر مشتمل ہوگا اور ایران اہم ترین عوامی اشیاء پر معین کردہ حد سے زیادہ خرچ نہیں کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے جوہری معاہدے کیلئے نئی امریکی و فرانسیسی تجویز مسترد کردی

پومپیو نے کہا کہ 8 ممالک میں سے 2 ممالک پر ایک ہفتے کے اندر ہی مکمل لین دین پر پابندی ہوگی۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ امریکی پابندی سے 700 سے زائد ایرانی کمپنیاں اور ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔