پاکستان

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 74 ملزمان کی رہائی روکنے کا حکم

پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے ان ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
|

سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ پھانسی اور عمر قید کے 74 ملزمان رہا کرنے کے حکم پر عمل درآمد روکتے ہوئے عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

عدالت عظمیٰ میں وفاقی حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی بریت کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھیں جس کی سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد روکتے ہوئے وفاق کی اپیلوں پر حتمی فیصلے تک مبینہ دہشت گردوں کو رہا نہ کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ پھانسی اور عمر قید کے 74 ملزمان رہا کرنے کا حکم

واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے 74 مبینہ دہشت گردوں کو پشاور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں بری کردیا تھا۔

ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وزارت دفاع نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے دائر اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بری کیےگئے ملزمان دہشت گردی کے سنگین واقعات میں ملوث تھے، پشاور ہائیکورٹ نےحقائق کو مدنظر رکھے بغیر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دےکر فوجی عدالتوں کے فیصلے بحال کیے جائیں۔

واضح رہے کہ 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرموں کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی افراد کو آرمی چیف کی جانب سے دی گئی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاورہائیکورٹ: فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم کی سزا معطل

جنوری 2015 میں پارلیمنٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم منظور کرکے فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں توسیع کرتے ہوئے دہشت گردوں کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی منظوری دی تھی، جب کہ پہلے فوجی عدالتوں کو صرف فوجی اہلکاروں کے جرائم کی پاکستان آرمی ایکٹ (پی اے اے) 1952 کے تحت سماعت کا اختیار تھا۔

رواں سال 22 جنوری کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ملزمان کی اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا تھا اور فریقین کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

18 ستمبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے 4 ملزمان کو ملنے والی موت کی سزاؤں پر عملدرآمد عبوری طور پر روک دیا تھا۔ 19 ستمبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ مزید 3 ملزمان کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا حکم دے دیا تھا۔

26 ستمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ 2 ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے دیا تھا۔

15 اکتوبر کو بھی سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزامات میں فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 4 ملزمان کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کیں۔