انتہائی پردہ دار یہودی خواتین میں تیزی سے اضافہ
یہودیوں کے متعدد فرقے اگرچہ اپنے مذہبی عقائد اور نسل کی حفاظت کے لیے فکر مند نظر آتے ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں یہودیوں کے ایک سخت گیر فرقے کی جانب سے خواتین کے پردہ کرنے کا بھر پور اہتمام خبروں میں ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ انتہائی پردہ دار اور سخت مذہبی عقائد رکھنے والے اس مذہبی فرقے کی آبادی میں گزشتہ ایک دہائی میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر رساں ادارے یورپین پریس فوٹو ایجنسی (ای پی اے) نے رپورٹ کیا کہ بیت المقدس میں موجود یہودیوں کے اکثریتی علاقے بیت الشمس میں روشن خیالی، جدیدیت، سائنسی ترقی، مذہبی رواداری اور ثقافتی تبدیلیوں کی مخالفت کرنے والا ایک سخت گیر یہودی گروہ ’حریدی‘ یا ’خریدی‘ بھی آباد ہے۔
اس گروہ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس سے تعلق رکھنے والی خواتین اتنا پردہ کرتی ہیں کہ وہ خود کو کئی کپڑوں سے ڈھانپتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حریدی گروہ سے تعلق رکھنے والی خواتین کی جانب سے کیے جانے والے پردے کے لیے استعمال ہونے والے عبایا کو ’برقع حریدی‘ کہا جاتا ہے، جس کے تحت ہر خاتون کم سے کم خود کو برقع اور شال جیسے تین کپڑوں سے ڈھانپتی ہے۔