کاروبار

سوزوکی کمپنی نے پانچویں مرتبہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

ایک سال میں پانچویں مرتبہ اضافہ کرتے ہوئے گاڑیوں کی قیمتیں 40 ہزار روپے تک بڑھا دیں گئیں، اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔

کراچی: پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ(پی ایس ایم سی ایل) نے ایک سال میں پانچویں مرتبہ قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے گاڑیوں کی قیمتیں 40 ہزار روپے تک بڑھا دیں جن کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے اضافے کے بعد ویگن آر-وی ایکس آر اور وی ایکس ایل کی قیمتیں بالترتیب 11 لاکھ 84 ہزار روپے اور 12 لاکھ 74 ہزار روپے ہوگئیں۔

اس کے ساتھ سوزوکی سوئفٹ -ڈی ایل ایکس اور اے ٹی کی قیمتیں 15 لاکھ 15 ہزار روپے اور 16 لاکھ 51 ہزار روپے ہوگئیں جبکہ سوزوکی کلٹس –وی ایکس آر، وی ایکس ایل اور اے جی ایس کی قیمت 13 لاکھ 80 ہزار، 15 لاکھ ایک ہزار اور 16 لاکھ 8 ہزار تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سوزوکی کی گاڑیوں کی قیمت میں 50 ہزار روپے تک اضافہ

اس حوالے سے اپنے اتھاریٹائزڈ ڈیلرزکو فراہم کیے گئے سرکلر میں قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا ذکر کیے بغیر بتایا گیا کہ ان کا اطلاق پہلے سے کیے گئے ان آرڈرز پر نہیں ہوگا جو گاڑیوں کی ترسیل کے مقررہ وقت کے اندر بقایا جات کی ادائیگی کرنے میں ناکام رہے۔

دوسری جانب این جے آٹو انڈسٹریز نےبھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے کے باعث برآمدی اشیا کی لاگت میں اضافے کے بعد اپنی تیار کردہ70 سے 250 سی سی کی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں 2 سے 5 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا۔

اس ضمن میں موٹر سائیکلوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق 5 نومبر سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: سوزوکی نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا

گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے مقامی سطح پر لاگت میں اضافے کے دعوے کے بعد صارفین کے لیے محض رواں سال میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں 4 سے 5 مرتبہ اضافہ کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ 10 اکتوبر کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ساڑے 7 فیصد تک گر گئی تھی تاہم 24ط اکتوبر کو اس میں ڈیڑھ فیصد جا معمولی اضافہ ہوا تھا۔

خیال رہے کہ مجموعی طور پر دسمبر 2017 سے اب تک روپے کی قدر میں تقریباً 18 فیصد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک سوزوکی: ایک سال میں گاڑیوں کی قیمتوں میں چوتھی مرتبہ اضافہ

یاد رہے کہ کہ سوزوکی کمپنی کی جانب سے رواں برس جنوری میں گاڑیوں کی قیمت میں 10 ہزار سے 20 ہزار روپے تک اضافہ کیا تھا جبکہ رواں برس مارچ میں 20 سے 50 ہزار اور جون میں 20 سے 30 ہزار روپے اضافہ کیا گیا تھا۔

اس بارے میں کمپنی کا موقف ہے کہ پاکستان میں اسمبل کی جانے والی گاڑیوں کے بیشتر پرزے بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں اور جب بھی پاکستانی روپے کی قدر گرتی ہے تو ان پرزوں کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے، جس کے باعث گاڑیوں کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے۔